ملک میں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو فرضی ڈگریوں کے سہارے سرکاری ملازمت حاصل کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کی تعداد دو سو پانچ سو نہیں بلکہ ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ فرضی ڈگریوں کے سارے سرکاری اسکولز میں اساتذہ کے عہدے پر ملازمت کر رہے ہیں اور سرکاری تنخواہ حاصل کر رہے ہیں۔
دراصل بنارس کے سمپوڑا نند سنسکرت یونیورسٹی سے فرضی ڈگری کے ذریعہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ سرکاری ملازمت کررہے ہیں، جس کا انکشاف ایس آئی ٹی کی جانچ رپورٹ میں ہوا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب نوکری حاصل کر رہے لوگوں کو اپنی ڈگریاں یونیورسٹی میں جمع کرنے کو کہا گیا۔ اس کے بعد ڈگریوں کی تصدیق کرنے کا معاملہ شروع ہوا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانچ میں بیشتر ڈگریاں فرضی پائی گئی، جس کے بعد حکومت کی طرف سے ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل کی گئی۔
ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں ان اب تک اتر پردیش کے 69 اضلاع میں کل 5481 اساتذہ میں سے 1086 اساتذہ کی ڈگری فرضی پائے گئے ہیں، وہیں 207 اساتذہ کے ڈگریاں کو شکوک و شبہات کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ ایسے میں پرائمری اسکولوں میں تعینات 10 86 اساتذہ پر کاروائی ہونا یقینی مانا جا رہا ہے۔
ایس آئی ٹی کی 99 صفحات کی رپورٹ میں سنسکرت یونیورسٹی کو بھی مجرم قرار دیا گیا ہے، ساتھ ہی یونیورسٹی کے اعلی افسران سمیت 19 ملازم کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'یوگی حکومت نے چار برسوں میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کیے'
اس معاملے پر یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر راجا رام شکلا نے کہا کہ یہ معاملہ زیر غور ہے۔ ہم یونیورسٹی کے مختلف یونیورسٹیز کے ایکسپرٹ سے اس سلسلے میں بات کر رہے ہیں۔ اس میں جو بھی مجرم پایا جائےگا، اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی اور طلباء اور یونیورسٹی کی شبیہ کو خراب نہیں ہونے دیا جائے گا۔