ETV Bharat / state

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022: پرگتی شیل سماجوادی پارٹی، اقلیتی مورچہ کے صدر سے خاص بات چیت

author img

By

Published : Oct 5, 2021, 4:31 PM IST

Updated : Oct 5, 2021, 4:45 PM IST

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، جہاں تمام سیاسی جماعتیں ووٹروز کو لبھانے کے لیے کوشش میں مصروف ہیں۔ اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے پرگتی شیل سماجوادی پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے قومی صدر سید محمد اشرف کچھوچھوی سے خاص بات چیت کی۔

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022: پرگتی شیل سماجوادی پارٹی، اقلیتی مورچہ کے صدر سے خاص بات چیت
اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022: پرگتی شیل سماجوادی پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے صدر سے خاص بات چیت

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ پرگتی شیل سماجوادی پارٹی نے ضلع سطح پر سبھی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، تاہم انتخابی میدان میں کتنی سیٹوں پر لڑیں گے یہ ابھی واضح نہیں ہے۔

ویڈیو
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے تمام سیکولر سیاسی جماعتوں کے مابین ایک مضبوط اتحاد قائم کیا جائے، تاہم اتحاد کے بارے میں بھی کوئی واضح بات چیت نہیں ہوپائی ہے، اگر اتحاد کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو سماج وادی پارٹی کو ترجیح دیں گے۔'انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیکولر سیاسی جماعتیں چھوٹی سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں اور مضبوط اتحاد قائم کریں، جس سے ووٹ تقسیم نہ ہوں۔ سوال: دہلی میں اپنے ورلڈ صوفی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے شرکت کی اس کے بعد آپ کی شبیہ کو بی جے پی کے ساتھ جوڑ کر دیکھا گیا، سنہ2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں بہوجن سماج وادی پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا لیکن اب پرگتی شیل سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کرچکی ہے۔ ایسے میں عوام آپ پر کیسے بھروسہ کرے؟اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ایک پروگرام تھا جس کے حوالے سے بھارتی حکومت سے رابطہ کرنا تھا اور اس میں وزیراعظم نے بھی شرکت کی جس سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہم ان کی پارٹی میں شامل ہوگئے یا ان کے نظریات سے اتفاق کرلیا۔ سنہ 2017 میں مایاوتی سے بات چیت ہوئی اور ہمارے مطالبات پر انہوں نے اتفاق کیا تھا اس وقت ہمیں لگا کہ مسلمانوں کے حق میں بہتر کام کررہی ہیں اور کریں گی اس لیے ہم نے حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اب پرگتی شیل سماج وادی پارٹی میں شامل ہوئی ہے، مجھے لگتا ہے کہ سبھی سیکولر سیاسی جماعتوں میں بے باک انداز میں مکمل آزادی کے ساتھ مسلمانوں کے مسائل کو بلند کرسکتے ہیں اس لیے اس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔سوال: آپ کی تنظیم علماء مشائخ بورڈ کی پالیسی کے حوالے سے یہ تھا کہ کوئی بھی شخص کسی سیاسی پارٹیوں میں داخل نہیں ہوسکتا؟

اس پر انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہماری یہی سوچ تھی اس تنظیم کے ذریعے قوم ملت کی فلاح و بہبود پر کام کریں گے لیکن رفتہ رفتہ احساس ہوا کہ باضابطہ طور پر سیاسی جماعتوں میں شامل ہو کر ملت کی فلاح و بہبود کا کام بہتر طریقے سے کیا جاسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایکٹیو سیاست میں داخل ہوئے۔


انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود، سماجی و تعلیمی اور سیاسی حوالے سے شراکت داری جیسے اہم مسئلے ہوں گے۔ انہوں نے 27 فیصد او بی سی ریزرویشن پر کہا کہ اس میں اضافہ کیے جانے کا ہمارا بھی مطالبہ ہے، کیوں کہ او بی سی میں متعدد ذات کے لوگ ہوتے ہیں جو تعداد میں کافی زیادہ ہیں اس رو سے ذات کے اعتبار سے مردم شماری ہونی چاہیے اور 27 فیصد سے بڑھانا چاہیے۔

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ پرگتی شیل سماجوادی پارٹی نے ضلع سطح پر سبھی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، تاہم انتخابی میدان میں کتنی سیٹوں پر لڑیں گے یہ ابھی واضح نہیں ہے۔

ویڈیو
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے تمام سیکولر سیاسی جماعتوں کے مابین ایک مضبوط اتحاد قائم کیا جائے، تاہم اتحاد کے بارے میں بھی کوئی واضح بات چیت نہیں ہوپائی ہے، اگر اتحاد کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو سماج وادی پارٹی کو ترجیح دیں گے۔'انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیکولر سیاسی جماعتیں چھوٹی سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں اور مضبوط اتحاد قائم کریں، جس سے ووٹ تقسیم نہ ہوں۔ سوال: دہلی میں اپنے ورلڈ صوفی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے شرکت کی اس کے بعد آپ کی شبیہ کو بی جے پی کے ساتھ جوڑ کر دیکھا گیا، سنہ2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں بہوجن سماج وادی پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا لیکن اب پرگتی شیل سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کرچکی ہے۔ ایسے میں عوام آپ پر کیسے بھروسہ کرے؟اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ایک پروگرام تھا جس کے حوالے سے بھارتی حکومت سے رابطہ کرنا تھا اور اس میں وزیراعظم نے بھی شرکت کی جس سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہم ان کی پارٹی میں شامل ہوگئے یا ان کے نظریات سے اتفاق کرلیا۔ سنہ 2017 میں مایاوتی سے بات چیت ہوئی اور ہمارے مطالبات پر انہوں نے اتفاق کیا تھا اس وقت ہمیں لگا کہ مسلمانوں کے حق میں بہتر کام کررہی ہیں اور کریں گی اس لیے ہم نے حمایت کا اعلان کیا تھا۔ اب پرگتی شیل سماج وادی پارٹی میں شامل ہوئی ہے، مجھے لگتا ہے کہ سبھی سیکولر سیاسی جماعتوں میں بے باک انداز میں مکمل آزادی کے ساتھ مسلمانوں کے مسائل کو بلند کرسکتے ہیں اس لیے اس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔سوال: آپ کی تنظیم علماء مشائخ بورڈ کی پالیسی کے حوالے سے یہ تھا کہ کوئی بھی شخص کسی سیاسی پارٹیوں میں داخل نہیں ہوسکتا؟

اس پر انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہماری یہی سوچ تھی اس تنظیم کے ذریعے قوم ملت کی فلاح و بہبود پر کام کریں گے لیکن رفتہ رفتہ احساس ہوا کہ باضابطہ طور پر سیاسی جماعتوں میں شامل ہو کر ملت کی فلاح و بہبود کا کام بہتر طریقے سے کیا جاسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایکٹیو سیاست میں داخل ہوئے۔


انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود، سماجی و تعلیمی اور سیاسی حوالے سے شراکت داری جیسے اہم مسئلے ہوں گے۔ انہوں نے 27 فیصد او بی سی ریزرویشن پر کہا کہ اس میں اضافہ کیے جانے کا ہمارا بھی مطالبہ ہے، کیوں کہ او بی سی میں متعدد ذات کے لوگ ہوتے ہیں جو تعداد میں کافی زیادہ ہیں اس رو سے ذات کے اعتبار سے مردم شماری ہونی چاہیے اور 27 فیصد سے بڑھانا چاہیے۔

Last Updated : Oct 5, 2021, 4:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.