روس اور یوکرین کے درمیان خوف ناک جنگی حالات کے سے وطن واپس لوٹے رامپور کے معروف جنرنل فزیشن ڈاکٹر محمد یونس صدیقی کے فرزند علی حمزہ نے کہاکہ' وہ کافی مشقت کے بعد اپنے وطن لوٹے ہیں۔' Exclusive Interview with Medical Students of Ukraine
انہوں نے کہاکہ' یوکرین کے حالات بہت سنگین ہیں۔ وہاں کے حالات دیکھ کر بہت ہی ڈر لگتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کبھی کبھی تو ایسا لگتا تھا کہ شاید اب ہم واپس نہیں جا سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں یوکرین سے رومانیہ کی سرحد تک پہنچنے میں بہت ہی مشقت کرنی پڑی۔'
علی حمزہ نے ہمارے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ یوکرین کے اندر نہ تو وہاں کی حکومت مدد کر رہی ہے اور نہ وہاں بھارتی سفارت خانہ کی جانب سے کوئی مدد ملی، وہیں اگر آپ رومانیہ کی سرحد پار کر لیتے ہیں تو آپ کو حکومت کی جانب سے سبھی مدد مل سکتی ہے۔'
علی حمزہ نے کہاکہ' ہمیں رومانیہ کی سرحد تک پہنچنے کے لیے تقریباً 8 سے 9 کلومیٹر پیدل چلنا پڑا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ سرحد پر دو راتیں ان کو ٹھنڈ میں کھڑا ہونا پڑا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سرحد پر موجود سیکورٹی فورسز پہلے وہاں سے یوکرین کے لوگوں نکلانے کو ترجیح دیتے تھے بعد میں غیر ملکیوں کو باہر نکال رہتے تھے۔'
انہوں نے کہا کہ' ابھی بھی کثیر تعداد میں بھارتی طلبہ یوکرین میں پھنسے ہوئے جنہیں وہاں سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ روس سے متصل علاقے میں حالات انتہائی خراب ہیں۔'
بتادیں کہ علی حمزہ یوکرین میں اپنی طب کی تعلیم حاصل کرنے گئے تھے اور وہ ابھی ایم بی بی ایس کے چوتھے برس میں داخل ہوئے تھے، لیکن روس کی جانب سے یوکرین پر فوجی کارروائیوں کی وجہ سے جب حالات خراب ہوئے تو ان کو وطن واپس لوٹنا پڑا۔'
مزید پڑھیں: