بین الااقوامی شہرت یافتہ شاعر اظہر عنایتی رامپوری نے اپنی خدا داد صلاحیتوں اور مطالعہ کی وسعت کے ذریعہ دنیائے شعر و سخن میں انفرادی مقام حاصل کیا ہے۔ مگر ان کے شعری و ادبی مرتبے کا تعین کرنے کے لیے رامپور کے تاریخی و ثقافتی منظر نامہ پر نگاہ ڈالنا ضروری ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج ہم نے اظہر عنایتی سے خصوصی گفتگو کر کے ان تمام باتوں کو انہیں کی زبانی جاننے کی کوشش کی۔ Special Interview with Urdu Poet Azhar Inayati Rampuri
معروف شاعر اظہر عنایتی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں بتایا کہ سرزمین رامپور میں جس دور میں انہوں نے آنکھیں کھولیں۔ اس وقت یہاں کئی بڑے ادبا اور شعرا کی انجمن آباد تھیں۔ یہاں ادبی محفلوں اور قوالیوں وغیرہ کا خصوصی طور پر اہتمام کیا جاتا تھا۔ اس قسم کی محفلوں میں شامل ہو کر ان کو بھی یہ محسوس ہوا کہ ادب و سخن ایک بہترین فن ہے۔ یہیں سے اظہر عنایتی نے بھی اپنے آپ کو ادبی دنیا کا راہی بنا لیا اور تقریباً 60 برس سے وہ ملک و بیرون ملک سفر کر کے دبستان رامپور کی نمائندگی کر رہے ہیں'۔
اظہر عنایتی نے اپنی گفتگو میں جہاں ریاست رامپور کے زمانے کے ادب و سخن کا ذکر کیا، وہیں انہوں نے موجودہ دور کے رامپور کے شعراء اور ادبا کی کاوشوں کو بھی کافی سراہا۔
انہوں نے کہا کہ رامپور کے شعرا اپنی تخلیق صلاحیت اور کلام کے جوہر ملک و بیرون ملک کی ادبی محفلوں میں پیش کرتے رہتے ہیں۔ '
مزید پڑھیں: