جونپور: مشہور و معروف عالم دین مولانا عبدالسالم چترویدی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ علم حاصل کرنا بہت ہی ضروری ہے۔ مسلمانوں کو پسماندگی سے نکالنے اور ان کی غربت کو دور کرنے کے لیے تعلیم کی طرف راغب ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات کو عام کیا جائے۔ قرآن کی پہلی آیت اقرا نازل ہوئی جس میں پڑھنے کو کہا گیا ہے اس لیے تعلیم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائیں تاکہ مسلمان اپنے مذہب کے خلاف اٹھ رہی ناپاک سازشوں کو علم کی بنیاد پر ناکام بنا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو اللّٰہ تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ کے اقوال و افعال کو اپنی زندگی میں اتارنے کی کوشش کریں۔ صرف آپ کی نسبت سے جلسے کا اہتمام کر لینا اور آپ کی تعلیمات سے روگردانی کرتے رہیں تو یہ بے فائدہ ہوگا۔
مولانا تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ سیاسی جماعت آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سے بھی وابستہ ہیں اور لوک سبھا الیکشن 2024 میں انتخاب میں بھی حصہ لینے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علماء کو سیاست سے دور رہنا چاہیے جو بھی کہتا ہے یہ اس کی ناخواندگی کی علامت ہے بلکہ ایک عالم جتنے بہترین انداز میں سیاست کر سکتا ہے کوئی اور نہیں کر سکتا۔ اسی لیے میں نے اس سیاسی جماعت کا انتخاب کیا ہے جو غریب، کمزور لوگوں کی بات کرتی ہے۔ آئندہ الیکشن میں پارٹی کے فیصلے پر الیکشن میں حصہ بھی لوں گا۔
مزید پڑھیں: 'نفرتی سیاست دور اور اتحاد کو فروغ دینے والے رہنما کو ووٹ دیں'
مولانا نے کہا کہ انڈیا اتحاد جو تشکیل دیا گیا ہے میرے خیال سے وہ نامکمل ہے کیونکہ اس میں مجلس اور بہوجن سماج پارٹی، پپو یادو کی پارٹی سمیت کئی سیاسی جماعتوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دن دانش علی پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے ذریعے توہین آمیز کلمات کا استعمال کیا گیا جس کی میں مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنے نام کے آگے چترویدی کی وجہ تسمیہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ نام لوگوں نے دیا ہے کیونکہ میں اپنی تقریروں میں ہندو مذہب کی کتابیں رگ وید، یجروید، سام وید، اتھر وید کے کلمات پڑھتا ہوں کیونکہ جو غیروں میں اسلام کو لیکر غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں، میں اس کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
عبد السالم چترویدی نے کہا کہ دنیا کے جتنے بھی مذاہب ہیں میرا مطالعہ یہ کہتا ہے کہ کسی میں بھی ناحق نقصان پہنچانے اور نفرت کی بات نہیں کہی گئی ہے بس سب کے عقائد الگ الگ ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ فالتوں کاموں میں اپنے اوقات کو ضائع نہ کریں، اپنی زندگی میں ایک ٹارگیٹ کو فکس کرکے تعلیم میں آگے بڑھیں کیونکہ نوجوان قوم کی ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہوتا ہے۔ اگر ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ جائے تو پورا جسم خراب ہوجاتا ہے۔ اسی طرح اگر نوجوان بے راہ روی کا شکار ہو جائے تو پوری قوم تباہی کے دہانے پر جا سکتی ہے۔