ڈاکٹر یعقوب یاور نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راحت اندوری مشاعرہ کے بے تاج بادشاہ تھے وہ جس مشاعرے میں جاتے تھے اس مشاعرے کی کامیابی کی ضمانت ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر راحت اندوری ایک بے باک اور عوامی شاعر تھے۔ مشاعرے میں بے باک انداز میں شاعری کرتے اور پوری دنیا خاص کر اردو اور ہندی داں طبقے کے دلوں پر راج کرتے تھے۔
ڈاکٹر یاور نے ڈاکٹر راحت اندوری کے ساتھ بتائے کچھ خوشگوار لمحوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بہت ہی خوش مزاج، ملنسار اور بے باک شخصیت کے حامل تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا حلقہ احباب کافی طویل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب ڈاکٹر راحت اندوری کی شہرت عالمی پیمانے پر نہیں ہوئی تھی اس وقت بھوپال میں کئی ادبی نشستوں اور حلقہ احباب میں ان سے ملاقات ہوئی اور نہایت ہی خوش طبعی کے ساتھ ملاقات ہوتی تھی اور تمام موضوعات پر کھل کر گفتگو کرتے تھے۔
ڈاکٹر راحت اندوری اپنی زندہ دلی سے حلقہ احباب میں موضوع گفتگو ہوا کرتے تھے اور مشاعروں کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر راحت اندوری کی اردو شاعری دو طرح کی ہوتی تھی ایک مشاعرے میں پڑھنے والی شاعری اور ایک ادبی شاعری ہوا کرتی تھی لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اردو شاعری میں ڈاکٹر راحت اندوری کو خاص مقام حاصل نہیں ہوا اور ان کی شاعری کو اردو داں نے ایک خاص پیمانے میں ناپا ہے۔