میرٹھ:ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں عیدگاہ کے قریب قبرستان چشتی پہلوان میں پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے رشتہ داروں کی قبریں اس بات کی علامت ہیں کہ ان کا میرٹھ سے گہرا تعلق رہا ہے۔ تاہم بھارت اور پاکستان کے درمیان اچھے تعلقات نہ ہونے اور پرویز مشرف کے تنازعات میں گھرے ہونے کی وجہ سے وہ کبھی میرٹھ نہیں آ سکے۔ پرویز مشرف دہلی میں پیدا ہوئے تھے لیکن ان کے دادیہال اور ننیہال ضلع باغپت کے گاؤں کوتانہ میں تھی اور ان کے بہت سے رشتہ دار بھی میرٹھ میں مقیم تھے اور مرنے کے بعد یہیں دفن ہوئے۔
کہا جاتا ہے کہ پرویز مشرف میرٹھ میں اپنے رشتہ داروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کی خواہش رکھتے تھے لیکن ان کی وفات کے بعد یہ خواہش ادھوری ہی رہ گئی۔ میرٹھ میں چشتی پہلوان قبرستان کے متولی مفتی اشرف کا کہنا ہے کہ انگریزی حکومت کے دور میں ضلع باغپت میں قصبہ بڑوت کے قاضیوں کے گاؤں کوتانہ سے جنرل پرویز مشرف کا خاندان بہت پہلے دہلی منتقل ہو گیا تھا۔ پرویز مشرف دہلی میں ہی پیدا ہوئے۔ جب کہ ان کے خاندان کے کئی افراد میرٹھ میں رہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:Three Days International Conference اے ایم یو میں بجلی اور توانائی پر تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز
انہوں نے کہا کہ پروفیسر حسنہ بیگم جو میرٹھ کالج میں پروفیسر تھی اور شہر سے اسمبلی الیکشن بھی لڑی تھی وہ، پرویز مشرف کی خالہ زاد بہن بھی تھی، جن کا انتقال 1980 کو میرٹھ میں ہی ہوا، ان کی اور ان کے بہت سے رشتہ داروں کی قبریں آج بھی یہاں کے چشتی پہلوان قبرستان میں موجود ہیں۔ اپنے رشتہ داروں کی قبروں پر فاتحہ پڑھنے کی حسرت دل میں ہی لیے پرویز مشرف گزشتہ اتوار کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔