ریاست اترپردیش کے سہارنپور میں بھارتی کسان یونین کی جانب سے عیدگاہ روڈ پر واقع وینکٹ ہال میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں یونین کے عہدیداران اور کارکنان نے شرکت کی۔ اس موقع پر شاہد قریشی کو بھارتی کسان یونین کا شہر صدر منتخب کیا گیا۔
اس دوران بھارتی کسان یونین کے قومی صدر راج کشور شرما نے کہا کہ 'ملک میں کورونا کے بہانے ایمرجنسی جیسے حالات پیدا کردیئے گئے ہیں جس کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”آج کسی مسائل کو لے کر چار افراد ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے، ایسا کرنے پر دفعہ 188 کا مقدمہ درج کر دیا جائے گا۔ راج کشور شرمانے یوپی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ حکومت تو کسانوں کی دشمن ہے اور اس حکومت میں کسانوں پر برابر ظلم ہورہا ہے، افسر شاہی عروج پر ہے، ہر طبقہ اس حکومت سے پریشان ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت نے لاک ڈاؤن کے درمیان اعلان کیا تھا کہ اسکولز کی تین مہینے کی فیس معاف کی جائے گی لیکن کسی اسکولز نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے اور نہ ہی ریاستی حکومت نے اس سنگین مسئلے میں اب تک کوئی سخت فیصلہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”آنے والے وقت میں ان کی تنظیم دیگر تنظیموں کو ساتھ لے کر حکومت کے خلاف عوام کے مفاد کی لڑائی لڑے گی۔”
کورونا کے اس دور میں سب سے زیادہ نقصان کسانوں کو ہوا ہے، کسانوں کو ان کی فصلوں کی واجب قیمت تک مل پا رہی ہے، کسانوں نے اپنے استعمال میں آنے والے اناج کو بھی لوگوں میں تقسیم کردیا ہے۔
اس دوران قومی صدر راج کشور شرما نے شاہد قریشی کو بھارتیہ کسان یونین سرو کا شہر صدر منتخب کرتے ہوئے انہیں تقرری نامہ سونپا۔ وہیں بھارتی کسان یونین سرو کے ضلع صدر جمال ناصر نے کہا کہ ”تنظیم کے کاموں کو دیکھ کر کسان اس تنظیم سے جڑرہے ہیں۔
اس موقع پر نو منتخب شہر صدر شاہد قریشی نے کہا کہ ”تنظیم کی جانب سے جو ذمہ داری انہیں سو نپی گئی ہے وہ پوری ایمانداری اور محنت سے اس پر عمل کریں گے۔ دیوبند علاقے میں بھارتیہ کسان یونین سرو کی مضبوطی کے لئے کام کرتے ہوئے اسکولز کی فیس معافی جیسے مسائل کو اٹھائیں گے اور اپنی جانب سے پوری کوشش کریں گے کہ تنظیم کو ان سے جو امید وابستہ ہیں اس کو پورا کیا جا سکے۔