دارالعلوم دیوبند کے طالب علم سید مظہر علی کا بیماری کے باعث انتقال ہوگیا ہے۔ وہیں گزشتہ کافی وقت سے وہ بیمار تھے اور دل کے مریض تھے۔
اچانک حرکت قلب بند ہونے کے سبب احاطہ دارالعلوم دیوبند میں ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ بعد نماز عصر احاطہ مولسری میں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے ان کی نماز جنازہ ادا کرائی۔ بعد ازیں قبرستان شاہ ولایت میں تدفین عمل میں آئی۔
سید مظہر علی مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے چالیس برس سے زائد عرصہ سے اورنگ باد کے مختلف اسکولوں میں بچوں کو تعلیم دی اور اس کے بعد انہیں دینی تعلیم کا شوق ہوا، جو انہیں مادر علمی دارالعلوم دیوبند تک لے آیا۔ جہاں وہ گزشتہ تین برس سے تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
اس برس وہ دورہ حدیث سے فارغ ہوگئے تھے۔ حالانکہ ابھی ان کے امتحان نہیں ہوئے تھے۔
پسماندگان میں تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں اور 17 ناتی پوتے ہیں۔ سید مظہر حسن ایم ایس سی، ایم ایڈ، ایم اے (اردو) اور پی ایچ ڈی تھے۔
سید مظہر حسن نے سرکاری ٹیچر کے عہدہ سے ریٹائرڈ ہو کر علم حدیث اور تفسیر قرآن سیکھنا شروع کیا تھا اور اس کے بعد باضابطہ طور پر مدرسہ میں داخلہ لے کر تعلیم حاصل کی، جس کے بعد گزشتہ تین برس قبل انہوں نے ششم عربی کے لیے دارالعلوم دیوبند میں داخلہ امتحان پاس کرکے داخلہ لیا تھا اور اس برس انہیں دارالعلوم دیوبند سے سند فراغت ملنی تھی۔ حالانکہ ابھی ان کے سالانہ امتحان نہیں ہوئے تھے۔
بعد نماز جمعہ دارالعلوم دیوبند میں اپنی رہائش گاہ پر انہوں نے آخری سانس لی۔ ان کے انتقال پر ساتھی طلبا اور اساتذہ نے نہایت رنج و غم کا اظہار کیا اور قرآن خوانی کر کے ان کے لیے دعاء ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا۔