ریاست اترپردیش کے وارانسی میں ہر برس عید الفطر کی نماز کے کچھ دنوں بعد شہر کے مختلف علاقوں میں عید ملن تقریبات کا اہتمام کیا جاتا تھا جس میں تمام مذاہب کے لوگ بلاتفریق ملت و مذہب شامل ہوتے تھے۔ ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے تھے لیکن رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے یہ تقریبات منسوخ ہو گئیں۔
بنارس میں عید ملن تقریبات اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہاں پر مختلف مذاہب کے لوگ آپسی بھائی چارہ کے ساتھ رہتے ہیں اور ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں برابر کے شریک ہوتے ہیں اور یہ تقریبات باہمی رواداری کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔
بنارس کے سگرا علاقے کے چائلڈ لائن احاطے میں تقریباً 20 برس سے پابندی کے ساتھ ہر برس ہولی ملن، عید ملن اور کرسمس کا تہوار جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا تھا جس میں سبھی مذاہب کے لوگ شامل ہوتے تھے لیکن رواں برس عید ملن تقریب کا اہتمام نہیں کیا جاسکا اس کی اہم وجہ کورونا وائرس ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اسمیتہ تنظیم کے اہم ذمہ دار فادر میج نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عید ملن تقریب کا اہتمام نہ کرنے کا ملال ہے۔ ایسی تقریبات میں ہم مختلف مذاہب کے لوگوں سے ملتے تھے۔ ان کی خوشی میں شریک ہوتے تھے اور مبارکباد پیش کرتے تھے، جس سے گنگا جمنی تہذیب کو فروغ ملتا تھا۔ آپسی اتحاد و بھائی چارہ بھی مضبوط ہوتا تھا، لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے تمام چیزیں بدل گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہم ان تقریبات کو منعقد نہ کر سکے، لیکن غریب و بچوں کی امداد کا سلسلہ جاری ہے۔
برسوں سے عید ملن تقریب منعقد کرنے والے ڈاکٹر عارف نے بتایا کہ بنارس کا عید ملن تقریب نہ صرف ایک رسمی طور پر عید ملن تقریب نہیں منعقد ہوتا تھا بلکہ یہ آپسی اتحاد بھائی چارہ اور گنگا جمنی تہذیب کے لیے مضبوط کڑی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ رواں برس کی وجہ سے اگرچہ عید ملن تقریب کا اہتمام نہیں ہو سکا لیکن ہم پر امید ہے کی سبھی مذاہب کے لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے اتنا ہی پیار محبت محبت اور رواداری ہے، جو پہلے تھی۔
مزید پڑھیں:
بارہ بنکی مسجد معاملہ: اعلی افسران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ
کورونا وائرس کی وجہ سے ہم گھر میں رہ رہے ہیں۔ حکومت کے تمام تر احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ زندگی سلامت رہی تو آنے والے عید ہولی اور کرسمس کے موقع پر ہم ایک دوسرے سے ضرور ملیں گ