درگاہ کے سربراہ حضرت سبحانی میاں اور سجادہ نشین حضرت احسن میاں کی زیر نگرانی، اعلیٰ حضرت کے اس ادارے کی ای کلاسز کے ذریعے زوم ایپ، گوگل میٹ اور اپنی مجاز ویب سائٹ جیسے جدید وسائل کے ذریعے آن لائن تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں مکہ مسجد حیدرآباد کے امام، مشہور و معروف مجاہد آزادی اور برطانوی ریسیڈینسی پر حملہ کرکے جنگِ آزادی کی تاریخ میں اپنا نام درج کرانے والے مولوی سید علاء الدین حیدر سے متعلق معلومات، ملک کے تئیں اُن کی محبت اور اُن کی قربانی کے جذبہ پر روشنی ڈالی گئی۔
میڈیا انچارج ناصر قریشی نے بتایا کہ آج کے خصوصی آن لائن پروگرام میں مدرسہ منظرِ اسلام کے مشہور دانشور اور جنگِ آزادی کی جدوجہد کی تاریخ کے فروغ و اشاعت میں خصوصی دلچسپی رکھنے والے مدرسہ منظرِ اسلام کے سینیئر استاد مفتی سلیم نوری نے بتایا کہ محمد قلی قطب شاہ نے سنہ 1591ء میں چار مینار کی تعمیر کرانے کے بعد حیدرآباد شہر قائم کیا۔ دسمبر سنہ 1610ء میں اُنہوں نے ایک بڑی مسجد تعمیر کرنے کے احکام جاری کیے، لیکن سنہ 1612ء میں وہ رحلت فرما گئے۔ اس کے بعد اُن کے وارث اور جانشین کی حیثیت سے داماد سلطان محمد قطب شاہ نے دسمبر سنہ 1617ء میں عظیم الشان مسجد کا تعمیری کام شروع کرایا، جو 77 برسوں کے بعد مغل بادشاہ اورنگ زیب رحمۃ اللہ علیہ کے دور اقتدار میں مکمل ہوا۔
مزید پڑھیں:
رامپور: صولت پبلک لائبریری کو لے کر رسہ کشی جاری
مفتی سلیم نوری نے بتایا کہ مکہ مسجد کے امام سید علاء الدین حیدر، جنہیں مولوی علاء الدین کے نام سے بھی جانا اور پہچانا جاتا ہے، وہ ایک ایسے حیرت انگیز امام تھے کہ جو عربی، فارسی، اردو، تیلگو زبانوں کے علاوہ روشن ذہن کے ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت کے نامور مبلغ اور کئی خوبیوں کے ماہر تھے۔ اُنہیں جنگِ آزادی کی تاریخ میں 17 جولائی سنہ 1857ء کو حیدر آباد ریاست میں واقع برطانوی حکومت کی برٹش ریسیڈینسی پر حملہ کی قیادت کرنے کے لیے خاص طور پر پہچانا اور یاد کیا جاتا ہے۔