باغپت: دسہرہ کے موقع پر جب ملک بھر میں لوگ راون کے پتلے کو جلا کر برائی پر اچھائی کی جیت کا جشن مناتے ہیں تو وہیں اترپردیش کے باغپت ضلع کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جس نے کبھی بھی 'راون دہن' کا مشاہدہ نہیں کیا۔ بڑاگاؤں کے مکینوں کا عقیدہ ہے کہ راون نے ہمالیہ میں طاقت (شکتی) حاصل کرنے کے بعد اسے اس گاؤں میں کھو دیا تھا، اس لیے گاؤں والے اس تہوار کو منانے سے انکار کرتے ہیں۔
ماتا منشا دیوی کمیٹی کے مینیجر راجپال تیاگی کا کہنا ہے کہ ہم نسل در نسل راون سے جڑی ایک کہانی سنتے آرہے ہیں۔ جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ روان نے شکتی حاصل کرنے کے لیے ہمالیہ میں کئی سال تک مراقبہ کیا۔ برسوں گہرے مراقبے کے بعد راون نے شکتی حاصل کی اور پہاڑوں سے واپس آتے ہوئے اس گاؤں سے وہ گزرا۔ راون کو بتایا گیا تھا کہ طاقت صرف اس کے پاس رہے گی جب تک وہ اسے زمین پر نہ رکھے۔
راجپال نے مزید کہا کہ اسی گاؤں میں راون کو قدرت کی پکار کا جواب دینا تھا، اس لیے اس نے شکتی کو ایک کسان کے حوالے کر دیا۔ لیکن کسان نے اس شکتی کا وزن برداشت کرنے سے قاصر تھا اس لیے اس نے اسے زمین پر رکھ دیا۔ جس کے بعد شکتی نے پھر راون کے ساتھ آگے جانے سے انکار کر دیا۔ لہذا اس نے اسی جگہ پر دیوی منسا دیوی کے لیے ایک مندر بنایا جہاں یہ آج کھڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- مظفر نگر کے ایک مسلم خاندان نے ساٹھ فٹ کا راون کا پتلا تیار کیا
- دسہرے کے موقع پر مسلم خاندان راون کا پتلا تیار کرتا ہے
ایک مقامی شخص پرویش تیاگی نے کہا کہ دور دراز مقامات سے عقیدت مند اپنی پوجا کرنے کے لیے مانسا دیوی مندر جاتے ہیں۔ وجئے دشمی کے موقع پر جہاں رام لیلا منعقد کی جاتی ہے اور راون کے پتلے جلائے جاتے ہیں، ہمارا گاؤں ایسی کسی بھی تقریب میں حصہ نہیں لیتا ہے۔