ریاست اترپردیش کے ضلع مئو میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن کے بعد بنکروں کے حالات آہستہ آہستہ خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر بنکروں کے سامنے فاقہ کشی کے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔
ضلع مئو میں بنکاری کی صنعت پر کثیر آبادی منحصر ہے۔ یہاں بنکروں کے لیے دو جون کی روٹی حاصل کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد آمد و رفت بند ہو چکی ہے۔ بنکروں کے درپیش سب سے بڑی دقت خام مال کی حصولیابی ہے۔ یہ سورت، احمد آباد و دیگر شہروں سے آتا ہے۔
ٹرانسپورٹ بند ہونے سے یہ ساری سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہوئی ہیں۔ ہر روز پاورلوم پر ساڑیاں تیار کر بنکر کاریگر تاجروں تک پہنچاتے تھے۔ پھر وہاں سے خام مال لے کر دوبارہ پاورلوم پر تیار کرتے تھے۔ ایک دن میں تقریباً تین ساڑیاں تیار کرنے پر انہیں چند سو روپے کی آمدنی ہوتی تھی جس سے ان کا گھر چلتا تھا۔
فی الحال کورونا وائرس کے خوف سے بنکروں کا یہ کام رک گیا ہے جس سے بنکر سماج پر فاقہ کشی کے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔
بنکر سراج الدین کہتے ہیں کہ اب تو نوبت فاقہ کشی کی آ گئی ہے۔ اگر وقت رہتے حالات نہ بدلے تو ہم لوگ برباد ہو جائیں گے۔