لکھنئو: ریاست اترپدیش کے ایودھیا ضلع میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی معاملہ میں عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کے بعد عدالت کی ہدایت پر دھنی پور گاؤں میں پانچ ایکڑ مسجد تعمیر کرنے کے لیے ریاستی حکومت نے اراضی فراہم کی تھی۔ جس مسجد کو انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تعمیر ہونا ہے لیکن اس تعمیری کام کو ایک طویل عرصہ تک ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور فائر محکمہ سے کاغذاتی کاروائی مکمل نہیں ہوسکی۔
جبکہ اپریل میں ڈیولپمنٹ اتھارٹی بورڈ نے دھنی پور گاؤں میں مسجد، ہسپتال، لائبریری اور کمیونٹی کیچن اور میوزیم تعمیر کرنے کے نقشے کو منظوری دے دی گئی لیکن رقم کی قلت کی وجہ سے انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ صرف مسجد کی تعمیر جائے گی باقی پروجیکٹ رقم آنے کے بعد شروع ہوگا۔
ای ٹی وی بھارت سے انڈو اسلامک کلچر کے سکریٹری اطہر حسین نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں بابری مسجد رام جنم بھومی فیصلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر پانچ ایکڑ زمین یوپی حکومت نے دیا جس میں ہاسپٹل، کمیونٹی کچن، میوزیم ، مسجد اور لائبریری تعمیر ہونی تھی جس کے لیے ایودھیا ڈپلومیٹ اتھارٹی نے کلیرنس بھی دے دیا تھا لیکن رقم کم ہونے کی وجہ سے اب صرف مسجد کی تعمیر کی جائے گی باقی پروجیکٹ رقم انے کے بعد شروع ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
- بابری مسجد کیس میں متبادل جگہ پر تعمیر ہونے والی مسجد کا نام دھنی پور ایودھیا ہوگا
- ایودھیا مسجد تعمیر کے لیے تمام کاغذاتی کاروائی مکمل
انہوں نے کہا کہ اس مسجد کا نام ایودھیا مسجد رکھا جائے گا اور پورے کیمپس کا نام مجاہد آزادی مولوی احمد اللہ شاہ کے نام پر ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انڈو اسلامک کلچر نے رقم کو کبھی نہیں چھپایا ہے 50 لاکھ روپے رقم اس وقت فاونڈیشن کے پاس موجود ہے، فاؤنڈیشن نے دھنی پور گاؤں کے لیے ایمبولینس خریدا جو مسلسل چل رہی ہے اور فلاحی کام کر رہی ہے۔ اتنے رقم میں مسجد کی تعمیر اور اس کے نقشے کی منظوری ڈپلومیٹ اتھارٹی میں جو رقم جمع کرنی ہوتی ہے اس کے لیے کافی سمجھا جا رہا ہے جبکہ دیگر پروجیکٹ کے لیے یہ ناکافی ہے۔