ETV Bharat / state

ڈاکٹر محمود حسین رحمانی کا انتقال - کانپور کی خبر

ریاست اترپردیش کے شہر کانپور سے تعلق رکھنے والے اور عظیم شخصیت کے مالک جن کا نام ڈاکٹر محمود حسین رحمانی ہے جو اب اس دار فانی سے کوچ کر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔

dr mahmood hussain rehmani passed away in kanpur uttar pradesh
ڈاکٹر محمود حسین رحمانی کا انتقال
author img

By

Published : Apr 6, 2020, 9:25 PM IST

ڈاکٹر محمود حسین رحمانی کانپور میں پیدا ہوئے اور یہیں سے اپنی خدمات کو انجام دینے لگے۔ ڈاکٹر محمود رحمانی وہ نام ہے جو غریبوں کے مسیحا کے نام سے جانے جاتے تھے۔ جنہوں نے بلا تفریق کے ہزاروں لوگوں کو بینائی عطا کی ہے۔ انہوں نے 1230 سے زائد لوگوں کو ان کی آنکھوں کی کالی پتلی بدل کر بنا کسی اجرت لیے خدمت انسانی کا عظیم فرض کی ادائیگی کو انجام دیا ہے۔

ڈاکٹر صاحب نے تعلیم کے میدان میں موومنٹ فار ایجوکیشن ٹرسٹ کا قیام کیا اور ہزاروں پسماندگان طالب علموں کو وظائف عطا کیے، انہیں کتابیں مہیا کرائیں اور ان کی فیس کے انتظامات بھی کیے۔ نہ جانے کتنے گھروں کے چولہے بھی ڈاکٹر صاحب کی کرم فرمائی سے جلتے تھے۔ آج سماج میں ایک اہم مقام اور رتبہ رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ انتہائی غریب پرور اور لوگوں سے محبت کرنے والے انسان تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں اردو ادب میں بھی اہم خدمات کو انجام دیا ہے۔ کئی مشاعروں کا اہتمام کیا اور کانپور شہر میں ہونے والے تمام مشاعروں کی زینت ہوا کرتے تھے۔ نجانے کتنے عالمی شہرت یافتہ شاعر جب کانپور آتے تھے تو ڈاکٹر محمود حسین رحمانی کے گھر پر ہی ٹھہرا کرتے تھے۔

ڈاکٹر محمود رحمانی نہ جانے کتنی انجمنوں کے سرپرست و صدر کی حیثیت سے فرائض بھی انجام دیا کرتے تھے۔ آپ کی مقبولیت تمام مذاہب کے لوگوں میں بھی مقدم تھی۔ آپ نے بلاتفریق مذہب لوگوں کی کالی پتلی یعنی کارنیا بدلی ہے، جس میں آدھے سے زیادہ غیر مسلم حضرات مستفید ہوئے ہیں۔ اسی طرح سے تعلیمی میدان میں بھی آپ نے بلاتفریق مذہب پسماندگان کی مدد کی ہے۔ آج یہ سماجی خدمت گار جو کانپور کی ایک آبرو ہوا کرتے تھے۔ اب سماج کے لیے بے شمار وہ ذمہ داریاں چھوڑ گئے ہیں جو وہ خود انجام دیا کرتے تھے۔

آپ اپنے پیچھے اپنی اہلیہ اور تین بیٹیوں کو چھوڑ گئے ہیں۔ سبھی بیٹیوں کی شادیوں کے فرض سے بھی فارغ ہو چکے تھے۔ آپ نے کئی حج کیے ہیں اور پچھلے تقریبا پندرہ برس سے ہر رمضان میں عمرہ کر رہے تھے۔ پچھلے دو برس سے ہر رمضان میں حرم شریف میں اعتکاف میں بھی بیٹھ رہے تھے اور اس برس بھی حرم شریف میں اعتکاف میں بیٹھنے کی نیت تھی۔ لیکن اللہ تعالی نےاتنی ہی زندگی ان کے لیے متعین کی تھی۔

مدرسہ ندوۃ العلوم لکھنؤ کی مرکزی رکن بھی تھے۔ حضرت مولانا رابع حسن حسنی صاحب کے انتہائی مقرب لوگوں میں سے ایک تھے۔

مارچ 22 کو جب ظہر کی نماز ادا کر رہے تھے تبھی حالت نماز میں آپ کو دل کا دورہ پڑا۔ جہاں سے آپ کو ہسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹر نے برین ھیمریج کی تصدیق کی۔ تب سے آج تک قوما میں یعنی حالت بے ہوشی میں رہے اور آج آپ کا انتقال ہو گیا۔

ڈاکٹر محمود حسین رحمانی کانپور میں پیدا ہوئے اور یہیں سے اپنی خدمات کو انجام دینے لگے۔ ڈاکٹر محمود رحمانی وہ نام ہے جو غریبوں کے مسیحا کے نام سے جانے جاتے تھے۔ جنہوں نے بلا تفریق کے ہزاروں لوگوں کو بینائی عطا کی ہے۔ انہوں نے 1230 سے زائد لوگوں کو ان کی آنکھوں کی کالی پتلی بدل کر بنا کسی اجرت لیے خدمت انسانی کا عظیم فرض کی ادائیگی کو انجام دیا ہے۔

ڈاکٹر صاحب نے تعلیم کے میدان میں موومنٹ فار ایجوکیشن ٹرسٹ کا قیام کیا اور ہزاروں پسماندگان طالب علموں کو وظائف عطا کیے، انہیں کتابیں مہیا کرائیں اور ان کی فیس کے انتظامات بھی کیے۔ نہ جانے کتنے گھروں کے چولہے بھی ڈاکٹر صاحب کی کرم فرمائی سے جلتے تھے۔ آج سماج میں ایک اہم مقام اور رتبہ رکھنے کے ساتھ ساتھ وہ انتہائی غریب پرور اور لوگوں سے محبت کرنے والے انسان تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں اردو ادب میں بھی اہم خدمات کو انجام دیا ہے۔ کئی مشاعروں کا اہتمام کیا اور کانپور شہر میں ہونے والے تمام مشاعروں کی زینت ہوا کرتے تھے۔ نجانے کتنے عالمی شہرت یافتہ شاعر جب کانپور آتے تھے تو ڈاکٹر محمود حسین رحمانی کے گھر پر ہی ٹھہرا کرتے تھے۔

ڈاکٹر محمود رحمانی نہ جانے کتنی انجمنوں کے سرپرست و صدر کی حیثیت سے فرائض بھی انجام دیا کرتے تھے۔ آپ کی مقبولیت تمام مذاہب کے لوگوں میں بھی مقدم تھی۔ آپ نے بلاتفریق مذہب لوگوں کی کالی پتلی یعنی کارنیا بدلی ہے، جس میں آدھے سے زیادہ غیر مسلم حضرات مستفید ہوئے ہیں۔ اسی طرح سے تعلیمی میدان میں بھی آپ نے بلاتفریق مذہب پسماندگان کی مدد کی ہے۔ آج یہ سماجی خدمت گار جو کانپور کی ایک آبرو ہوا کرتے تھے۔ اب سماج کے لیے بے شمار وہ ذمہ داریاں چھوڑ گئے ہیں جو وہ خود انجام دیا کرتے تھے۔

آپ اپنے پیچھے اپنی اہلیہ اور تین بیٹیوں کو چھوڑ گئے ہیں۔ سبھی بیٹیوں کی شادیوں کے فرض سے بھی فارغ ہو چکے تھے۔ آپ نے کئی حج کیے ہیں اور پچھلے تقریبا پندرہ برس سے ہر رمضان میں عمرہ کر رہے تھے۔ پچھلے دو برس سے ہر رمضان میں حرم شریف میں اعتکاف میں بھی بیٹھ رہے تھے اور اس برس بھی حرم شریف میں اعتکاف میں بیٹھنے کی نیت تھی۔ لیکن اللہ تعالی نےاتنی ہی زندگی ان کے لیے متعین کی تھی۔

مدرسہ ندوۃ العلوم لکھنؤ کی مرکزی رکن بھی تھے۔ حضرت مولانا رابع حسن حسنی صاحب کے انتہائی مقرب لوگوں میں سے ایک تھے۔

مارچ 22 کو جب ظہر کی نماز ادا کر رہے تھے تبھی حالت نماز میں آپ کو دل کا دورہ پڑا۔ جہاں سے آپ کو ہسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹر نے برین ھیمریج کی تصدیق کی۔ تب سے آج تک قوما میں یعنی حالت بے ہوشی میں رہے اور آج آپ کا انتقال ہو گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.