آج ملک بھر میں ’قومی یوم ڈاکٹر‘ کے موقع پر مختلف تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ اس مناسبت سے ایک منفرد ڈاکٹر سے آپ کی ملاقات کراتے ہیں جو بنارس ہندو یونیورسٹی کے سر سندرلال ہسپتال میں سینئر کارڈیالوجسٹ (ماہر امراض قلب) ہیں۔ ڈاکٹر اوم شنکر نے 2019 میں متعدد بار بھوک ہڑتال کیا اور احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ملک کے ہر شہری تک طبی سہولت پہونچانے کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈاکٹر اوم شنکر کے مطابق طبی خدمات ہر شہری کا بنیادی حق ہے جبکہ ان کا ماننا ہے کہ ملک میں طبی خدمات ہر شہری تک نہیں پہنچتے ہیں یہی وجہ ہے کہ غریب طبقے کے لوگ علاج نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ دیتے ہیں۔ انہوں نے کئی بار بنارس ہندو یونیورسٹی کے سرسندر لال ہسپتال کو ایمس کا درجہ دلانے کے لیے بھوک ہڑتال کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر پانچ کروڑ آبادی پر ایک ایمس ہونا چاہیے۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے عوام کو مشورہ دیا کہ آئندہ انتخابات میں ووٹ دیتے وقت ضرور اپنے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں اور حکومت سے سوال کریں کہ علاقے میں اسکول اور اسپتال کہاں ہیں اور ہمارے خاندان کو طبی سہولت ملے گی یا نہیں؟ انہوں نے عوام کو اپنے حقوق سے متعلق سبھی سیاسی پارٹیوں سے سوال کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیاں اس موضوع کو مضبوط مدع بنائیں۔
ڈاکٹر اوم شنکر نے کرونا وبا میں ڈاکٹروں کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ متعدد ڈاکٹرز کی خدمات انجام دیتے ہوئے موت ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے ڈاکٹرز کے اہل خانہ کو پانچ کروڑ روپئے کی امداد دے تاکہ خاندان کو راحت مل سکے۔ انہوں نے ڈاکٹروں کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر اوم شنکر نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کوئی حادثہ پیش آتا ہے اور ڈاکٹر کی غلطی نظر آتی ہے تو آپ قانون کے دائرہ میں رہ کر کاروائی کریں۔
یہ بھی پڑھیں: Doctors Day: ڈاکٹرز ڈے‘ کے موقع پر راہل گاندھی کا ڈاکٹروں سے اظہار تشکر