جگر انسانی جسم میں نظام انہضام میں موجود ایک بڑا عضو ہے۔ یہ پیٹ کے دائیں جانب پسلی کے پنجرے کے بالکل نیچے پایا جاتا ہے۔ جگر کے افعال میں خون کی گردش سے زہریلے مادوں کو ختم کرنا، خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنا اور بہت سے دوسرے اہم کام انجام دیتا ہے۔ جگر کا کینسر اس وقت ہوتا ہے جب جگر کے خلیوں کا غیر معمولی پھیلاؤ ہوتا ہے۔ الکوہل اور کولیسٹرول سے بھرپور زیادہ چکنائی والی غذا اور ہیپاٹائٹس کے انفیکشن سے کینسر کی شروعات ہوتی ہے۔
جگر کے کینسر کی روک تھام کے لیے مشترکہ میکینزم دریافت جگر کے کینسر کی روک تھام کے لیے مشترکہ میکینزم کی دریافت کرنے والے اے ایم یو کے محقق ڈاکٹر حفظ الرحمن صدیق نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ جو سنگل آر این اے بائنڈنگ پروٹین ایم ایس آئی 2 کو چھیڑتا ہے اور کینسر پیدا کرنے والے متعدد پروٹینز کو جمع کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس سے ہیپاٹائٹس سی وائرس بڑھتا ہے اور جگر کے کینسر کا سبب بنتا ہے۔ ڈاکٹر صدیق اور ان کی ٹیم نے جگر کے کینسر کے 374 مریضوں کے جگر کے ٹشوز کا تجزیہ کرکے اس پروٹین کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا ”جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ الکوہل اور کولیسٹرول سے بھرپور زیادہ چکنائی والی غذا اور ہیپاٹائٹس کے انفیکشن سے کینسر کی شروعات ہوتی ہے، لیکن مو لیکیولر میکانزم ابھی تک نامعلوم ہے۔ اپنے تحقیقی پروجیکٹ میں ہم نے پایا ہے کہ ایم ایس آئی 2 پروٹین، کینسر پیدا کرنے والے بہت سے پروٹین کو جمع کرنے میں مدد کرتا ہے اور ایچ سی وی کو بڑھاتا ہے، جس سے کینسر پیدا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ یہ تحقیق حال ہی میں سیل ڈیتھ ڈسکوری میں شائع کی گئی ہے اور www.nature.com/cddiscovery پر دستیاب ہے۔ ڈاکٹر صدیق اور ان کی ٹیم نے اس سے قبل مولیکیولر پاتھ وے کی دریافت کی تھی، جو کینسر اسٹیم سیلز کی غیرفطری تقسیم کو فروغ دیتا ہے، جس سے کینسر تھیریپی ناکام ہوجاتی ہے اور کینسر دوبارہ پیدا ہوجاتا ہے۔ مزید بتایا کہ جگر کو جسم کا پاور ہاؤس سمجھا جاتا ہے اور طرز زندگی میں تبدیلی، دائمی شراب نوشی، زیادہ چکنائی والی غذا اور ہیپاٹائٹس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے جگر کے کینسر کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت 350 ملین سے زیادہ لوگ ہیپاٹائٹس وائرس سے متاثر ہیں، جن میں سے 70 ملین لوگوں کو ہیپاٹائٹس سی کا انفیکشن ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 40 ملین لوگ ہیپاٹائٹس بی اور 6 سے 12 ملین افراد ہیپاٹائٹس سی سے متاثر ہیں۔
مزید پڑھیں:Exclusive Interview گردے فیل ہونے کی علامات پر ڈاکٹر ناگ بھوشن سے خصوصی گفتگو
انہوں نے کہا کہ یہ دریافت جگر کے کینسر کے علاج کے اعتبار سے اہم ہے۔ ڈاکٹر صدیق ایک دہائی سے کینسر کے اسٹیم سیلز پر کام کر رہے ہیں اور انہوں نے امریکہ، روس، چین، برطانیہ، ہندوستان وغیرہ کے 10 محققین اور معاونین کی ٹیم کے ساتھ اے ایم یو میں کینسر اسٹیم سیلز پر تحقیق کے لیے ایک لیب قائم کیا ہے۔ حال ہی میں انھوں نے جگر کے کینسر کو روکنے کے لیے اپنے ہربل فارمولے کے لیے پیٹنٹ بھی حاصل کیا ہے۔