پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے مختار انصاری کو جیل سے عدالت میں پیشی کے لیے لے جاتے وقت مناسب سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ حالیہ واقعات کے پیش نظر مختار انصاری کو مناسب سکیورٹی فراہم کی جائے۔ ان کی پیشی کے دوران ناپسندیدہ لوگوں اور میڈیا کو قافلے کے قریب جانے سے روکا جائے۔
اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے مختار انصاری نے سال 2022 میں اپنی اہلیہ افشا انصاری کے ذریعے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ اس درخواست پر جسٹس کے جے ٹھاکر اور جسٹس شنکر پرساد کی ڈویژن بنچ نے ڈی جی جیل کو ہدایت کی کہ وہ مختار کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ مختار کی طرف سے ایڈوکیٹ اوپیندر اپادھیائے نے اپنا رخ پیش کیا۔
عدالت نے کہا ہے کہ مختار کے قافلے کو راستے میں کہیں نہ روکا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو خدشہ ہے کہ ان کو پیشی کے لیے جیل سے باہر لے جاتے وقت قتل کیا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔ تاہم سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔ اس پر سال 2022 میں افشا انصاری نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مختار کو سیکورٹی دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مختار انصاری کے قریبی لوگوں کی جائیداد قرق کرنے کا حکم
یہ امر قابل ذکر ہے کہ حالیہ پولیس حراستی ریمانڈ کے دوران مافیا عتیق احمد اور اشرف کے قتل کے بعد بھی ریاست کے مافیاز اپنے ہی قتل سے مزید خوفزدہ رہنے لگے ہیں۔ اس کے پیش نظر ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے مختار نے اپنی سیکورٹی سخت کرنے کی درخواست کی ہے۔ عدالت نے درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔