مسلم سماج نے سخت رد عمل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عزاداری اور تعزیہ داری کی اجازت دی جائے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران خاتون غم حسین میں روتے ہوئے کہا کہ ہماری دلی خواہش ہے کہ حکومت ہمیں گھروں میں تعزیہ رکھنے اور عزاداری کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ اس بار زری نہیں اٹھے گی، جلوس نہیں نکل سکتا، یہاں تک کہ گھروں میں تعزیہ آنے پر بھی پابندی ہے۔
سبھی شیعہ حضرات ایک آواز ہو کر کہیں کہ جو اس صف پر آئے اسے شفا ملے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ پہلے کی طرح جلوس نکلے۔ ہمارے گھروں کی خواتین سال بھر انتظار کرتی ہیں کہ محرم الحرام میں ہمارے بچے ماتم کریں گے لیکن ضلع انتظامیہ نے ایسا کرنے سے منع کر دیا ہے۔
ضعیف شخص نے کہا کہ افسوس ہے کہ امام باڑے سونے ہیں۔ ہماری تمنا یہی ہے کہ کورونا وائرس کے مدنظر عقیدت مند الگ الگ اپنی تعزیہ لے کر جائیں اور دفن کر دیں، اس کی اجازت تو ملنی چاہئے، جس سے ہمارے دلوں کو سکون ملے۔
مولانا کلب جواد نے بھی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ کووڈ 19 پر عمل کرتے ہوئے امام باڑہ اور گھروں میں عزاداری کی اجازت دی جائے۔