ریاست اتر پردیش کے دیوبند میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف سلسلہ وار طریقے سے جاری جمعیة علماء ہند کی تحریک کے تحت عیدگاہ میدان میں رامپور منیہاران اور ضلع سہارنپور کے 476 کارکنان نے مولانا شمشیر الحسنی قاسمی کی قیادت میں اپنی گرفتاری دے کر اس قانون کے خلاف احتجاج کیا۔
شدید سردی، بارش اور خراب موسم کے باوجود دھرنے پر بیٹھے لوگوں کے حوصلہ پست نہیں ہوئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس قانون کو واپس لیں۔ انہوں نے کہا جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک جمعیة علماء ہند کی تحریک جاری رہے گی۔
تحصیل نکوڑ کے جمعیت کارکنان کے ساتھ پولیس چوکی انچارج کے ذریعے کی گئی بدسلوکی کے خلاف بھی احتجاج کیا گیا جس کے بعد ایس پی دیہات نے کارروائی کی یقین دہانی کی۔
احتجاجی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء مجلس منتظمہ کے رکن مولانا شمشیر الحسنی قاسمی نے سی اے اے کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد کی غیر جانبدارانہ جانچ کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں بند بے قصوروں کو رہا کیا جائے۔
جمعیة علماء کے ضلع جنرل سکریٹری ذہین احمد نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو کمزور نہیں ہونے دیا جائیگا اور آئین مخالف قوانین کے خلاف آخر تک احتجاج کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہندوستان کے عوام کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی سازش رچ رہے ہیں ان کی سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔
مولانا وسیم قاسمی، جمعیة علماء یوتھ کلب کے صدر اسماعیل قریشی اور طالب علم لیڈر فیصل حمید خان نے کہا کہ ہم کبھی بھی سی اے اے اور این آرسی کو قبول نہیں کرینگے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ دیوبند، جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو اور مظفرنگر وغیرہ میں بے قصوروں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں انہیں فوری منسوخ کیا جائے۔
آخر میں جمعیة علماءہند کے ضلع صدر مولانا ظہور احمد قاسمی نے کہا کہ جمعیة علماءنے ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے اور دستور ہند کی حفاظت کی ہے لیکن موجودہ حکومت دستور مخالف قوانین بنانے لگی ہے جسے کبھی برداشت نہیں کیاجائیگا۔