ETV Bharat / state

Religious Conversions اقلیتی فرقہ کے خلاف پٹیشن میں درج کئے گئے بیانات کوحذف کرنے کا حکم

لو جہاد کے مفروضے پر چیف جسٹس نے جمعیۃ العلما ہند کے وکیل کپل سبل کو مختلف ہائی کورٹس کے مقدمات سپریم کورٹ منتقل کرنے سے متعلق عرضی داخل کرنے کی اجازت دی- Supreme Court says will hear pleas on transfer of cases after 2 weeks

مدنی
مدنی
author img

By

Published : Jan 16, 2023, 10:13 PM IST

آج سپریم کورٹ میں لو جہاد کے مفروضے کی بنیاد پر کئی ریاستوں کی طرف سے منظور کردہ ’’مذہب تبدیلی ایکٹ ‘‘سے متعلق ایک درجن درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرا چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پارڈیوال نے تمام پہلووں کا جائزہ لیا۔اس مقدمہ میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل پیش ہوئے، جب کہ جمعیۃ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد اور نیاز احمد فاروقی بھی موجود تھے۔


عدالت میں جہاں اشونی اپادھیائے کی عرضی میں مسلمانوں اور عیسائیوں سے متعلق نازیبا کلمات کا مسئلہ اٹھایا گیا، وہیں مختلف ہائی کورٹس میں اس سے متعلق جاری مقدمات کو یکجا کرکے سپریم کورٹ میں سماعت پر بھی غور ہوا۔جمعیہ علماء ہند کہا کہ اس مسئلے میں گجرات فریڈم آف ریلیجن ایکٹ 2003 کو لے سپریم کورٹ میں پہلے سے موجود ہے۔

گجرات ہائی کورٹ نے جمعیۃ کی درخواست پر اس قانون کی بعض شقوں پر پابندی لگادی تھی، جس کے خلاف گجرات سرکار نے سپریم کورٹ رجوع کیا تھا، جمعیۃ نے سپریم کورٹ میں پارٹی بن کر سرکار کی عرضی کی مخالفت کی، چنانچہ ریاستی سرکار کو فوری اسٹے نہیں مل پایا۔سپریم کورٹ نے آج کہا کہ چوںک ہ یہ معاملہ مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہے، اس لیے قانون کی میرٹ پر بحث نہیں کی جاسکتی۔ جس کے جواب میں کپل سپل نے کہا کہ ان ساری عرضیوں کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔سپریم کورٹ نے ان کو ایسا کرنے کی اجازت دی۔ چنانچہ یہ طے ہوا کہ جمعیۃ کی طرف سے ایک عرضی دائر کی جائے گی کہ مختلف ہائی کورٹس کے مقدمات سپریم کورٹ میں منتقل کر دیے جائیں۔


حالانکہ اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹ رامانی، جن سے گزشتہ ہفتے جسٹس شاہ کی بنچ نے اس قانون کو سمجھنے کے معاملے میں مدد مانگی تھی، نے مشورہ دیا کہ یہ مناسب ہوگا کہ ہائی کورٹس اس معاملے کی سماعت کریں، کیونکہ مختلف قوانین کی صداقت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ جس کا جواب دیتے ہوئے کپل سپل نے کہا کہ ان تمام قوانین میں یکساں دفعات ہیں، اس لیے ایک جگہ ہی بحث ہو جائے تو کافی ہے۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے سیئنر ایڈوکیٹ دشینت دوے کی اس عرضی پر کہ درخواست گزار اشونی ا پادھیائے نے "عیسائیوں اور مسلمانوں پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے" "ناگوار اور چونکا دینے والے" جملے شامل کئے ہیں، چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ براہ کرم ان کو حذف کر دیں۔

اس معاملے میں سینیئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ، سنجے ہیگڑے، اندرا جے سنگھ، ورندا گروور وغیرہ بھی مختلف درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ اگلی سماعت 30 جنوری کو ہوگی۔

آج سپریم کورٹ میں لو جہاد کے مفروضے کی بنیاد پر کئی ریاستوں کی طرف سے منظور کردہ ’’مذہب تبدیلی ایکٹ ‘‘سے متعلق ایک درجن درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرا چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پارڈیوال نے تمام پہلووں کا جائزہ لیا۔اس مقدمہ میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے سینئر وکیل کپل سبل پیش ہوئے، جب کہ جمعیۃ کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد اور نیاز احمد فاروقی بھی موجود تھے۔


عدالت میں جہاں اشونی اپادھیائے کی عرضی میں مسلمانوں اور عیسائیوں سے متعلق نازیبا کلمات کا مسئلہ اٹھایا گیا، وہیں مختلف ہائی کورٹس میں اس سے متعلق جاری مقدمات کو یکجا کرکے سپریم کورٹ میں سماعت پر بھی غور ہوا۔جمعیہ علماء ہند کہا کہ اس مسئلے میں گجرات فریڈم آف ریلیجن ایکٹ 2003 کو لے سپریم کورٹ میں پہلے سے موجود ہے۔

گجرات ہائی کورٹ نے جمعیۃ کی درخواست پر اس قانون کی بعض شقوں پر پابندی لگادی تھی، جس کے خلاف گجرات سرکار نے سپریم کورٹ رجوع کیا تھا، جمعیۃ نے سپریم کورٹ میں پارٹی بن کر سرکار کی عرضی کی مخالفت کی، چنانچہ ریاستی سرکار کو فوری اسٹے نہیں مل پایا۔سپریم کورٹ نے آج کہا کہ چوںک ہ یہ معاملہ مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہے، اس لیے قانون کی میرٹ پر بحث نہیں کی جاسکتی۔ جس کے جواب میں کپل سپل نے کہا کہ ان ساری عرضیوں کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔سپریم کورٹ نے ان کو ایسا کرنے کی اجازت دی۔ چنانچہ یہ طے ہوا کہ جمعیۃ کی طرف سے ایک عرضی دائر کی جائے گی کہ مختلف ہائی کورٹس کے مقدمات سپریم کورٹ میں منتقل کر دیے جائیں۔


حالانکہ اٹارنی جنرل آف انڈیا آر وینکٹ رامانی، جن سے گزشتہ ہفتے جسٹس شاہ کی بنچ نے اس قانون کو سمجھنے کے معاملے میں مدد مانگی تھی، نے مشورہ دیا کہ یہ مناسب ہوگا کہ ہائی کورٹس اس معاملے کی سماعت کریں، کیونکہ مختلف قوانین کی صداقت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔ جس کا جواب دیتے ہوئے کپل سپل نے کہا کہ ان تمام قوانین میں یکساں دفعات ہیں، اس لیے ایک جگہ ہی بحث ہو جائے تو کافی ہے۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے سیئنر ایڈوکیٹ دشینت دوے کی اس عرضی پر کہ درخواست گزار اشونی ا پادھیائے نے "عیسائیوں اور مسلمانوں پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے" "ناگوار اور چونکا دینے والے" جملے شامل کئے ہیں، چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ براہ کرم ان کو حذف کر دیں۔

اس معاملے میں سینیئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ، سنجے ہیگڑے، اندرا جے سنگھ، ورندا گروور وغیرہ بھی مختلف درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ اگلی سماعت 30 جنوری کو ہوگی۔

مزید پڑھیں:Ahmedabad Bomb Blast Case: جمیعتہ علما فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ تک جائے گی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.