کانگریس کا الزام ہے کہ ڈینگو کی وجہ سے ایک درجن سے زیادہ افراد کی موت ہوچکی ہے لیکن محکمہ صحت خاموش ہے۔
کانگریس کے رہنما آغا یونس نے بتایا کہ ڈینگو کی روک تھام کے لیے ادویات کا چھڑکاؤ کرنے اور نالوں کی صفائی کا بھی مطالبہ کیا تھا لیکن صحت محکمہ خاموش ہے، جس کی وجہ سے ڈینگو ہر روز اپنے پاؤں پھیلا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج عوام میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع علی گڑھ کی 40 لاکھ سے زیادہ آبادی میں ایک اسپتال میں صرف 100 بیڈ ہیں، جہاں پر 300 سے زیادہ مریض ہیں، باوجود اس کے محکمہ صحت کچھ بھی انتظامات نہیں کر رہا ہے۔
کانگریس کارکنان نے آغا یونس کی قیادت میں محکمہ صحت کے خلاف مردہ باد کے نعرے لگائے اور انہوں نے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پر زبردست مظاہرہ بھی کیا۔ مجسٹریٹ کے نام ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ (اے سی ایم) انجم بی کو ایک میمورنڈم پیش کیا۔
آغا یونس نے مزید کہا کہ ہمارا محکمہ صحت اور علی گڑھ انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ سبھی ڈینگو کے مریضوں کا علاج مفت ہو، چاہے وہ علاج پرائیویٹ یا سرکاری اسپتالوں میں ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: اترپردیش میں مافیا اب دوربین سے بھی نظرنہیں آتے: امت شاہ
واضح رہے کہ ضلع علی گڑھ میں ڈینگو بخار بے قابو ہو رہا ہے۔ مرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے لیکن محکمہ صحت نا تو مرنے والوں کی تعداد دے رہا ہے اور نہ ہی ڈینگو بخار کے متاثرین کی تعداد۔ محکمہ صحت میں عملے کی کمی بھی بیماری کے انتظام میں مسائل پیدا کر رہی ہے۔
جہاں ایک جانب ضلع علی گڑھ کے دیہی علاقوں میں ڈینگو بخار میں مبتلا افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ وہیں شہری علاقوں میں بھی ڈینگو کے مریضوں کی مسلسل تصدیق ہورہی ہے۔ محکمہ صحت ضلع علی گڑھ کے مختلف علاقوں اندرا نگر، شاہ جمال، جیون گڑھ اور دیگر علاقوں میں کیمپ لگا کر بخار کے متاثرین میں ادویات تقسیم کر رہا ہے۔