علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کی واحد خاتون پروفیسر سیما صغیر کا گزشتہ روز دہلی کے ایک ہسپتال میں علاج کے دوران انتقال ہو گیا، ان کی تدفین یونیورسٹی کے قبرستان میں عمل میں آئی۔ پروفیسر سیماصغیر کو فکشن اور ترجمہ کے ساتھ ادبی علوم سے بھی دلچسپی رہی۔ انہوں نے پندرہ سے زائد کتابیں تصنیف کی تھی۔ سیما صغیر کے پسماندگان میں شوہر پروفیسر صغیر افراہیم اور ایک بیٹی ہے۔ AMU Urdu Department Professor Seema Saghir Demise
پروفیسر سیما صغیر نے اے ایم یو کے شعبہ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے 19 مئی 2003 میں ملازمت اختیار کی تھی۔ اے ایم یو شعبۂ اردو کے پروفیسر سراج اجملی نے سیما صغیر کے انتقال پر افسوس اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا 'شعبۂ اردو کی واحد خاتون پروفیسر کے انتقال سے پورا شعبہ غم میں ڈوبا ہوا ہے۔ پروفیسر سیما صغیر بہت لائق، فائق، سنجیدہ اور بہت ہی عمدہ ریسرچر کی حیثیت سے اپنی شناخت قائم کی تھی، افسانے کا تقابلی تجزیہ مطالعہ ان کا خاص میدان تھا فنکشن مطالعات کے سلسلے میں، داستان کے پیپر کو مستقل پڑھاتی رہیں۔ وہ اے ایم یو سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کرنے آئی تھی، پروفیسر طارق چھتاری کے ساتھ انھوں نے ریسرچ کی تھی جس کے بعد ان کو یہیں ملازمت مل گئی۔
شعبۂ اردو کے پروفیسر ضیاء الرحمن نے بتایا کہ سیما صغیر بہت ہی مخلص اور ملنسار دوسروں کی قدر کرنے والی، طلبہ سے ان کا بطور خاص بہت اچھا تعامل رہتا تھا، ایک اچھی استاد رہی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے اندر ایک خوبی اور تھی کے وہ دوسروں کی خوبیوں کو بھی اجاگر کرتی تھی، جہاں تک ان کا علمی سفر کا تعلق ہے تو وہ فکشن اور ترجمہ سے گہری دلچسپی رکھتی تھیں۔ پورا شعبہ غم میں ڈوبا ہوا ہے بہت بڑا خسارہ ہے ان کا انتقال، ہم ان کی مغفرت کے لیے دعا کرتے ہیں۔