لکھنؤ: معروف عالم دین مولانا سید رابع حسنی ندوی کا 21 رمضان المبارک بعد نماز ظہر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ مولانا کے انتقال سے علمی و ادبی حلقے میں سوگ کی لہر ہے۔ مولانا رابع حسنی گزشتہ 20 برسوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ دارالعلوم ندوۃالعلماء کے ناظم کے طور پر کئی برس تک خدمات انجام دیں ۔ان کا شمار دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں بھی ہوتا تھا۔
مولانا کی ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب لائبریری میں ہی مکمل ہوئی۔ اس کے بعد اعلی تعلیم کے لئے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا۔ 1948 میں دارالعلوم ندوۃ العلماء سے فضیلت کی سند حاصل کی۔ اس دوران 1947 میں دارالعلوم دیوبند میں بھی قیام رہا۔ اس کے بعد دارالعلوم ندوۃ العلماء میں معاون مدرس کو طور پر ان کی تقرری ہوئی، اس کے بعد دعوت و تعلیم کے سلسلے میں 1951 کے دوران حج سعودی عرب میں قیام رہا۔ 1993 میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم بنائے گئے۔ اس کے بعد 1999میں ندوۃ العلماء کے ناظم بنائے گئے اور 2000 میں حضرت مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی کی وفات کے بعد جون 2002 میں حیدرآباد دکن میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق صدر مجاہد الاسلام قاسمی مرحوم کی وفات کے بعد متفقہ طور پر بورڈ کےصدر منتخب کیے گئے۔
مولانا رابع حسنی ندوی کی عربی زبان میں 15 کتابیں اور اردو زبان میں 12 کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ اس کے ساتھ غیر مطبوعہ مسودات کی بھی کافی تعداد ہے۔ اس کے علاوہ مولانا رابع حسنی کے مضامین متعدد رسائل و مجلوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ مولانا کی نماز جنازہ گذشتہ شب 10 بجے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں ادا کی گئی۔ جب کہ تدفین ضلع رائے بریلی تیکہ کلاں گاؤں میں آج صبح ہوگی۔
مزید پڑھیں: Maulana Rabey Hasani Nadwi death مولانا رابع حسنی ندوی کا انتقال، ہندوستانی مسلمانوں میں غم کی لہر
مولانا ذکی نور عظیم نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ہمیشہ قوم کو متحد کرنے کے لئے کوشاں رہتے تھے۔ انہوں نے تمام جہد ملت کی ترویج و ترقی کے لیے کی، وہ ایک سچے قائد کے طور ہمیشہ یاد کئے جائیں گے ۔انہوں نے ہر جہت میں اہم خدمات انجام دی ہیں۔ نہ صرف ملی طور پر سیاسی میدان میں بھی اثر و رسوخ رکھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قومی رہنما مولانا سے رابطے میں رہتے تھے۔ ان کے ہزاروں کی تعداد میں ملک و بیرون ملک میں شاگرد ہیں، کئی کتابیں ہیں جو بین الاقوامی سطح پر مقبولیت حاصل کی ہیں۔ مولانا کی خدمات رہتی دنیا تک یاد کی جائیں گی۔ مولانا کے انتقال علمی میدان میں ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔
Maulana Rabey Hasani Nadwi death مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال سے ملت کا ناقابل تلافی نقصان، مولانا ذکی نور عظیم - اترپردیش خبر
ملک کے ممتاز عالم دین اور متعدد کتابوں کے مصنف مولانا رابع حسنی ندوی کا کل تقریباً چار بجے انتقال ہوگیا۔گزشتہ شب دس بجے معروف دینی ادارہ دارالعلوم ندوۃالعلماء کے احاطہ میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
لکھنؤ: معروف عالم دین مولانا سید رابع حسنی ندوی کا 21 رمضان المبارک بعد نماز ظہر علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ مولانا کے انتقال سے علمی و ادبی حلقے میں سوگ کی لہر ہے۔ مولانا رابع حسنی گزشتہ 20 برسوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ دارالعلوم ندوۃالعلماء کے ناظم کے طور پر کئی برس تک خدمات انجام دیں ۔ان کا شمار دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں بھی ہوتا تھا۔
مولانا کی ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب لائبریری میں ہی مکمل ہوئی۔ اس کے بعد اعلی تعلیم کے لئے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں داخلہ لیا۔ 1948 میں دارالعلوم ندوۃ العلماء سے فضیلت کی سند حاصل کی۔ اس دوران 1947 میں دارالعلوم دیوبند میں بھی قیام رہا۔ اس کے بعد دارالعلوم ندوۃ العلماء میں معاون مدرس کو طور پر ان کی تقرری ہوئی، اس کے بعد دعوت و تعلیم کے سلسلے میں 1951 کے دوران حج سعودی عرب میں قیام رہا۔ 1993 میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم بنائے گئے۔ اس کے بعد 1999میں ندوۃ العلماء کے ناظم بنائے گئے اور 2000 میں حضرت مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی کی وفات کے بعد جون 2002 میں حیدرآباد دکن میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق صدر مجاہد الاسلام قاسمی مرحوم کی وفات کے بعد متفقہ طور پر بورڈ کےصدر منتخب کیے گئے۔
مولانا رابع حسنی ندوی کی عربی زبان میں 15 کتابیں اور اردو زبان میں 12 کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ اس کے ساتھ غیر مطبوعہ مسودات کی بھی کافی تعداد ہے۔ اس کے علاوہ مولانا رابع حسنی کے مضامین متعدد رسائل و مجلوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ مولانا کی نماز جنازہ گذشتہ شب 10 بجے دارالعلوم ندوۃ العلماء میں ادا کی گئی۔ جب کہ تدفین ضلع رائے بریلی تیکہ کلاں گاؤں میں آج صبح ہوگی۔
مزید پڑھیں: Maulana Rabey Hasani Nadwi death مولانا رابع حسنی ندوی کا انتقال، ہندوستانی مسلمانوں میں غم کی لہر
مولانا ذکی نور عظیم نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ہمیشہ قوم کو متحد کرنے کے لئے کوشاں رہتے تھے۔ انہوں نے تمام جہد ملت کی ترویج و ترقی کے لیے کی، وہ ایک سچے قائد کے طور ہمیشہ یاد کئے جائیں گے ۔انہوں نے ہر جہت میں اہم خدمات انجام دی ہیں۔ نہ صرف ملی طور پر سیاسی میدان میں بھی اثر و رسوخ رکھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قومی رہنما مولانا سے رابطے میں رہتے تھے۔ ان کے ہزاروں کی تعداد میں ملک و بیرون ملک میں شاگرد ہیں، کئی کتابیں ہیں جو بین الاقوامی سطح پر مقبولیت حاصل کی ہیں۔ مولانا کی خدمات رہتی دنیا تک یاد کی جائیں گی۔ مولانا کے انتقال علمی میدان میں ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔