لکھنو: حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اس سلسلے میں آج ایک پریس بیان میں بتایا کہ وزیر موصوفہ اقلیتی فلاح وبہبود وحج اسمرتی ایرانی اور وزارت کے سکریٹری اور چیف ایکزٹیوٹیو آفیسر حج کمیٹی آف انڈیا ممبئی اور ملک کے سبھی اسٹیٹ کے چیئرمین کو اس مطالبہ کا خط ارسال کیا ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ 2017 میں یہ شرائط فارم میں لائی گئی تھیں جسے بعد میں حج کمیٹی آف انڈیا نے واپس لے لیا تھا اور حج 2018 /2019 /2022میں اس طرح کی کوئی شرائط نہیں تھیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ایکسرے اور سی بی پی کی رپورٹ تیار کرنے میں فی حاجی ایک ہزار روپیے کا خرچ بھی ہوگا جس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا اس سلسلے میں جلد ازجلد ایک سرکولر جاری کرکے یہ شرائط واپس لینے کا اعلان کرے۔ اعظمی نے کہاکہ ملک کے عازمین حج کو پریشانیوں سے بچایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی ملک کے عازمین حج میں جوش وخروش ہے۔قوی امید ہے کہ حکومت کی جانب سے حج کمیٹی آف انڈیا کو ایک لاکھ 40 ہزار کا جو کوٹہ ملا ہے کو حکومت نے دیا ہے حج درخواست 10 مارچ تک اس سے تجاوز کر جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:K A Nazami Cnetre For Quranic Studies قرآن پر عمل کرنے کے لئے ترجمہ کے ساتھ پڑھنا ضروری
انھوں نے وزیر موصوفہ سے مطالبہ کیاہے کہ حج 2023 کی اور بھی ضروری خانہ پری جیسے حاجیوں کی ٹریننگ، خادم الحجاج ڈاکٹر و ایچ وغیرہ کے انتخاب کا عمل بھی شروع ہونا چاہیے۔ اس کام میں بھی تاخیر ہور ہی ہے۔اس سے عازمین حج کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔