پولیس نے تقریبا 6 برس سے فرار جانسن کو گرفتار کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ پادری ڈیوڈ جانسن اور ان کے بیٹے جائے جانسن نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گھر میں کام کرنے والی دو نا بالغ بہنوں کو 2014 میں نا صرف یرغمال بنایا بلکہ کئی ماہ تک اس کے ساتھ اجتماعی ریپ کیا۔
اس معاملے میں ملزم پادری کو پولیس نے پہلے ہی گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا، جو ان دنو ضمانت پر جیل سے باہر ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست اترا کھنڈ کے رڑکھکی کی رہنے والی دو بہنوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ دونوں پادری کے گھر میں ملازمہ تھیں۔ سی این آئی چرچ سہارنپور کے پادری ڈیوڈ جانسن نے ان کے ساتھ فحش حرکتیں کرنا شروع کر دیا تھا۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اس واردات میں نہ صرف پادری کے بیٹے بلکہ خود 60 سال کے پادری بھی برابر کے شریک تھے۔
جب دونوں بہنوں نے اسکی مخالفت کی تو پادری نے انہیں گھر میں یرغمال بنا لیا اور اس کے ساتھ ریپ کرتے رہے۔
پادری کے بیٹے جائے جانسن نے چنڈی گڑھ میں واقع ان کے گھر لے جا کر کئ روز تک دوستوں کے ساتھ ان لڑکیوں کا اجتماعی ریپ کیا۔
بڑی مشکل سے بڑی بہن ان کی قید سے آزاد ہوئی اور پولیس کو اطلاع دیا۔لڑکی نے اہل خانہ نے رڑکھی تھانہ میں 25 مئی 2014 کو مقدمہ درج کرایا تھا جہاں سے ان کا مقدمہ سہارنپور منتقل کر دیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ ابتدا میں تو پولیس بھی تذبذب میں تھی اور اس واقعہ پر مکمل یقین نہیں کر ہری تھی تاہم میڈیا کی مداخلت کے بعد پادری کے مکان پر چھاپہ مارا گیا اور وہاں سے چھوٹی بہن کو برآمد کیا گیا تب معاملے کی سچائی سامنے آئی۔
چھاپہ ماری سے قبل پادری اپنے گھر کی تلاشی لینے نہیں دے رہے تھے۔ تاہم پولیس نے پادری کو حراست میں لے کر تحقیق کی تو پادری نے اپنا گناہ قبول کر لیا لیکن ان کا بیٹا فرار ہو گیا تھا۔
جائے جانسن ہریانہ، اترا کھنڈ، سمیت کئ ریاستوں میں روپوش تھا اور پولیس ان کی گرفتاری نہیں کر پا رہی تھی۔
حال ہی میں ملزم پر 25 ہزار روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا اور گرفتاری کے لیے پولیس کی تین ٹیمیں مامور کی گئی تھیں۔ پولیس نے ملزم کو ریپ اور دیگر دفعات کے تحت جیل بھیج دیا ہے۔