ETV Bharat / state

پارلیمنٹ میں سرسید کا پورٹریٹ لگانےکا مطالبہ

سرسید احمد خان کا 202 واں یوم پیدائش کا جشن 17 اکتوبر کو پوری دنیا میں دھوم سے منایا گیا۔

سر سید ڈے تقریب
author img

By

Published : Oct 18, 2019, 1:22 PM IST

کانپور میں سرسید احمد خان کے یوم پیدائش کے موقع پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک ڈنر کا اہتمام کیا تھا، جس میں سابق رکن پارلیمان محمد ادیب اور دیگر کئی اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی اور سرسید احمد خان کی تحریک کو اجتماعی طور پر آگے بڑھانے اور ان کے مہم پر عمل کرنے کی تلقین کی۔

سر سید ڈے تقریب، دیکھیں ویڈیو

سابق رکن پارلیمان محمد ادیب نے کہا کہ،' سرسید وہ واحد شخص ہیں، جنہوں نے بھارت میں جدید تعلیم کی شمع جلائی تھی، لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ان کا ملک نے قدر نہیں کیا اور ان کو پارلیمنٹ میں جگہ نہیں ملی۔'
اس موقع پر سابق رکن پارلیمان محمد ادیب نے مرکزی حکومت سے پارلیمنٹ کے اندر سرسید احمد خان کا پورٹریٹ لگائے نےکا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ ،'بھارت میں ساورکر سے لیکر سب کو پورٹریٹ لگ گئے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج سب سے زیادہ ضرورت سر سید کی تھی۔ جو یہ کہتے تھے کہ بھارت ایک دلہن کی مانند ہے، جس کی ایک آنکھ ہندو ہے اور دوسری مسلمان، اگر ایک آنکھ کمزور ہو جاتی ہے تو اس دلہن کی خوبصورتی خٰتم ہو جاتی ہے، وہ بھارت کو اس نظریہ سے دیکھتے تھے۔'

کانپور میں سرسید احمد خان کے یوم پیدائش کے موقع پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک ڈنر کا اہتمام کیا تھا، جس میں سابق رکن پارلیمان محمد ادیب اور دیگر کئی اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی اور سرسید احمد خان کی تحریک کو اجتماعی طور پر آگے بڑھانے اور ان کے مہم پر عمل کرنے کی تلقین کی۔

سر سید ڈے تقریب، دیکھیں ویڈیو

سابق رکن پارلیمان محمد ادیب نے کہا کہ،' سرسید وہ واحد شخص ہیں، جنہوں نے بھارت میں جدید تعلیم کی شمع جلائی تھی، لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ان کا ملک نے قدر نہیں کیا اور ان کو پارلیمنٹ میں جگہ نہیں ملی۔'
اس موقع پر سابق رکن پارلیمان محمد ادیب نے مرکزی حکومت سے پارلیمنٹ کے اندر سرسید احمد خان کا پورٹریٹ لگائے نےکا مطالبہ کیا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ ،'بھارت میں ساورکر سے لیکر سب کو پورٹریٹ لگ گئے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج سب سے زیادہ ضرورت سر سید کی تھی۔ جو یہ کہتے تھے کہ بھارت ایک دلہن کی مانند ہے، جس کی ایک آنکھ ہندو ہے اور دوسری مسلمان، اگر ایک آنکھ کمزور ہو جاتی ہے تو اس دلہن کی خوبصورتی خٰتم ہو جاتی ہے، وہ بھارت کو اس نظریہ سے دیکھتے تھے۔'

Intro:ہندوستان کا یہ عظیم انسان جس نے ہندوستان کو ایک نیشنل یونیورسٹی دیا جسے لوگ بابائے قوم کے نام سے پکارتے ہیں جی ہاں جس کا نام سرسیداحمدخاں ہے۔ ہندوستان آزاد ہو گیا لیکن سرسید احمد خان کو مذہبی نفرت نے کبھی پارلیمنٹ کی گیلری میں جگہ نہیں دی نہ جانے کتنی متضاد شخصیات کے پورٹریٹ پارلیامینٹ کی گیلری میں موجود ہیں جبکہ سرسید احمد خان کی تحریک نے ہندو اور مسلمانوں دونوں کو پستی سے نکال کر بلندی تک پہنچانے کا کام کیا ہے۔ کانپور میں آئے سابق ممبر آف پارلیمنٹ محمد ادیب نے پارلیمنٹ کے اندر سرسید احمد خان کا پورٹریٹ لگائے جانےکا مطالبہ کیا ہے۔


Body:سرسید احمد خان کا 202 واں یوم پیدائش کا جشن س سرسید احمد خاں کے چاہنے والے پوری دنیا میں دھوم سے منا رہے ہیں۔ لوگ لوگ سر سید احمد کی تعلیم کو عام کرکے اس سے فیض یاب اور کامیاب ہونےکا بڑا بڑادعوی کرتے ہیں ، لیکن سرسید احمد خاں کو بھی اس ملک کے رہنما اور قائد کی حیثیت سے اسے اس کا مقام نہیں دلاسکے۔ حکومتیں آتی رہی، جاتی رہیں ، نفرتوں کی آگ میں لوگ جھلستے رہے، نفرتیں پروان چڑھتی رہی، مسلم قائد بھی پارلیمنٹ سے لے کر پورے ہندوستان میں اپنا وجود رکھتے ہوئے ہوئے آج بھی سرسید احمد خان کو اتنی بھی عزت نہ دلا سکے کہ پارلیمنٹ کی گیلی میں جہاں تمام ہندوستان کے اہم لوگوں کے پورٹریٹ لگے ہیں سر سید احمد خاں کا بھی ایک پورٹریٹ اس پارلیمنٹ کی گیرلی میں لگوا دیتے۔ جبکہ سرسید احمد خان کی کارکردگی کو مہاتمہ گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، سردار پٹیل، ابوالکلام آزاد اور حسرت موہانی جیسے لوگوں نے صراہا ہے ۔ مگر بدقسمتی یہ ہے کہ لوگ آج ویرساورجیسے شخص کو بھارت رتن دلانے کی کوشش میں لگے ہوے ہیں لیکن عظیم رہنما سرسید احمد خان کی طرف کسی کی نگاہ نہیں جاتی یا پھر اسے جان بوجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ جبکہ سرسید احمد خان کی شخصیت ہندوستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں عظیم اور برتر ہے اور وہ کسی اعجاز کی محتاج بھی نہیں ہے ، اگر سرسیداحمدخاں کو کسی اعجاز سے نوازا جائے تو اتنا ضرور ہوگا کہ ہندوستان کی اہمیت اور اس کا وقار اور اس کی انصاف پسندی کو دنیا میں مقام اور بلندی حاصل ہوگی۔ کانپور میں سرسید ڈے کے موقع پر سابق پارلیمنٹ منٹ محمد ادیب نے پارلیمنٹ کے اندر سر سرسید احمد خان کا پورٹریٹ لگائے جانے کا مطالبہ کر ڈالا۔



Conclusion:کانپور میں سرسید احمد خان کی یوم پیدائش کے موقع پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن نے نے ایک ڈنر کے پروگرام کا انعقاد کیا تھا تھا جس میں سابق ممبر پارلیمنٹ محمد ادیب اور دیگر کئی اہم سیاسی و سماچی شخصیات نے شرکت کیا اور سرسید احمد خان کی تحریک کو اجتماعی طور پر آگے بڑہانے اور ان کے مشن پر عمل کرنے کی لوگوں کو تلقین کی ۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.