ملک کے موجودہ صورتحال اور ملک کے متعدد ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول اور یکطرفہ کارروائی کے پیش نظر چند ایام قبل ایشیا کی معرف دینی درسگاہ دارلعلوم دیو بند کے مہتم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر اگر حملہ کئے جائیں اور مساجد پر چڑھ کر زعفرانی پرچم نصب کئے جائیں گے تو مسلمان بھی خاموش رہ کر تماشائی بننے والا نہیں ہے، لہٰذا انہیں اپنے دفاع کے لئے عملی اقدام اٹھانا چاہیے۔ Three Held After Man Raises Saffron Flag on Mosque Amid Ram Navami Procession
مولانا ابوالقاسم نعمانی کے اُس بیان سماجوادی سمرتھک مورچہ کے صدر عظیم اقبال ایڈووکیٹ نے تائید کی ہے۔ عظیم اقبال ایڈووکیٹ نے مولانا ابوالقاسم نعمانی کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کے بیان کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم کسی پر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں، یا ہم کسی کو پریشان نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ ہم کسی کی آزادی میں دخل اندازی دینا نہیں چاہتے ہیں، جو جس طرح سے اپنی عبادت کر رہا ہے اسے عبادت کرنے کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ہماری عبادت گاہوں پر حملہ آور ہوگا، زبردستی کوئی وہاں جھنڈے نصب کی کوشش کرے گا تو کیا کوئی مسلمان خاموش رہ سکتا ہے؟
انہوں نے مزیدکہا کہ اگر ہمارے مذہبی مقامات پر اسی طرح حملے ہوتے رہیں تو پھر ہمیں غور کرنا ہوگا کہ ہم ان کے حملوں کا دفاع کیسے کریں۔ ہمیں اپنے تحفظ کے لئے اقدامات کے بارے میں سوچنا ہوگا۔
شوبھا یاترا کے دوران اشتعال انگیز نعروں اور نامناسب الفاظ کے استعمال پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عظیم اقبال ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں ایسے لوگوں کو دہشت گرد قرار دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کے احاطوں میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی جائے۔