یہ بات دارالعلوم دیوبند کےمہتمم ابوالقاسم نعمانی نے اپنے دستخط سے جاری بیان میں کہی ہے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’دارالعلوم دیوبند حکومت ہند کے ذریعہ دیئے گئے بیان کہ ’’ابھی تک این آر سی کو ملک گیر سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ۔سی اے اے اور این آر سی قومی وملی سطح پر نہایت حساس مسئلہ ہے اس کو ہلکے میں نہیں لیاجاسکتا ہے۔ سی اے اے کی واپسی اور این آر سی کبھی نافذ نہ کرنے کی مکمل یقین دہانی تک ہمیں اپنا دستوری حق استعمال کرتے ہوئے اس کے خلاف پرامن جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔‘‘
جاری بیان کے مطابق دارالعلوم دیوبند صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا کو سی اے اے ختم کرنے کے سلسلے میں پہلے ہی میمورنڈم پیش کرچکا ہے۔
دراصل یہ ملک گیر تحریک آئین ہند اور اس کی روح کی حفاظت کی تحریک ہے، تاہم میں ذا تی طور پر اس کوبھی اس جدوجہد کی قدر کامیابی سمجھتا ہوں کہ حکومت ہند ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں تھی اب این آر سی کے سلسلے میں نرم رویہ اختیار کررہی ہے۔
بلاشبہ بغیر مکمل اطمینان حاصل کئے اس تحریک اور جدوجہد کو ختم کرنے کی اپیل نہیں کی جاسکتی۔ میرے حوالے سے جو ویڈیو وائرل کی جارہی ہے وہ شہر دیوبند کے معزز افراد کی اعلی افسران کے ساتھ شہر دیوبند امن وامان باقی رکھنے کے سلسلے میں ایک مشاورتی میٹنگ تک محدود تھی
جس میں باہمی گفت وشنید کو میری حتمی رائے مان کر یہ تاثر دینا کہ دارالعلوم دیوبند خواتین کی اس تحریک کو ختم کرانا چاہتا ہے، سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔ واضح کیا جاتا ہے کہ دارالعلوم دیوبند نے احتجاجی مظاہرے ختم کرنے کی کوئی اپیل جاری نہیں کی ہے۔ ہم تمام پرامن جدوجہد کرنے والوں کے حق میں دعاگو اور ان کی کامیابی کے متمنی ہیں۔