دارالعلوم دیوبند کے شعبہ افتاء سے ایک شخص نے سوال کیا تھا کہ کیا قربانی کی رقم کو غریبوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے؟ کیا ہماری قربانی ہوجائے گی؟
'قربانی کے بدلے صدقہ نہیں دیا جاسکتا' اس سوال کے جواب میں دارالعلوم نے کہا ہے کہ جس شخص پر قربانی واجب ہے وہ قربانی کرنے کے بعد ہی ادا ہوگی، قربانی کی رقم کو غریبوں میں تقسیم کرنے سے قربانی ادا نہیں ہوگی، جس طریقہ سے نماز کے بدلے زکات، زکات کے بدلے روزہ،روزے کے بدلے حج نہی ہوسکتا اسی طریقہ سے قربانی کی رقم کو غریبوں میں تقسیم کرنے سے قربانی ادا نہی ہوگی جس پر قربانی واجب ہے اسے ہرحال میں قربانی کرنی ہوگی۔اس سلسلے میں دارلعلوم کے میڈیا انچارج اشرف عثمانی نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے آج جو فتوی جاری ہوا ہے وہ قربانی کے سلسلے میں ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قربانی ایک مستقل عبادت ہے اور ایک عبادت دوسری عبادت کا بدل نہیں ہوسکتی، جیسے نماز کی جگہ زکات نہی دی جاسکتی اسی طریقے سے قربانی بھی ایک عبادت ہے آج کل بحث چل رہی ہے کہ قربانی کی رقم کو غریبوں میں تقسیم کردیا جائے یہ غلط ہے۔ عام طور پر یہ وہ افراد ہے جو مسائل سے واقف نہیں ہیں، جبکہ اب دارالعلوم کی جانب سے فتوی جاری ہوگیا ہے کہ جس شخص پر قربانی واجب ہے اسے ہرحال میں قربانی کرنی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ آج دارالعلوم کی جانب سے ایک گائیڈ لائن بھی جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس ملک میں کورونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔اور حکومت کی جانب سے گائیڈ لائن بھی جاری کی گئی ہے۔ اس کا خیال رکھا جائے اسی کے مطابق قربانی کی جائے، قربانی کے گوشت کو سڑکوں پر نا ڈالا جائے دوسروں کا خیال رکھا جائے اسلام میں بھی صفائی کی بڑی اہمیت ہے۔