بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں فاضلے بریلویؒ کے ذمہ داران کی جانب سے مسلم نوجوانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر متنازعہ پوسٹ کرنے میں احتیاط برتیں۔ خاص طور پر ماحول میں فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے والی متنازعہ پوسٹ نہ تو خود سے پوسٹ کریں اور نہ ہی کہیں سے موصول ہونے کے بعد اُسے آگے بڑھائیں۔ سوشل میڈیا پر ایکٹیو رہنے والے مسلم نوجوانوں کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔' Appeal not to post controversial posts on social media
درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں پر واقع مدرسہ جامعہ منظر اسلام کے سینیئر استاد مفتی سلیم نوری نے کہا کہ 'مسلم نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر غیر آئینی، نقصان دہ، اشتعال انگیز، گالی گلوچ، تکلیف دہ مواد پوسٹ کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔ خیالات کا اظہار کرنے کی آزادی کے نام پر سوشل میڈیا کا غلط استعمال اپنے علاقے، معاشرے، ملک اور باہمی ہم آہنگی کے لیے بہت نقصان دہ ہے۔' 'سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال اور ہماری ذمہ داریاں' کے موضوع پر انجمن فلاح المسلمین سرلاہی نیپال کے صدر اور درگاہ کے سربراہ حضرت سبحانی میاں کے خلیفہ مولانا پھول محمد نعمت رضوی نے ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ جس میں اعلیٰ حضرت کے قائم کردہ مدرسہ جامعہ منظر اسلام بریلی سے مفتی محمد سلیم بریلوی نے آن لائن خطاب کیا۔ Increasing use of social media and our responsibilities
درگاہ کے میڈیا انچارج ناصر قریشی نے بتایا کہ 'آج کے دور کی ضرورت کے پیش نظر سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور بڑھتے ہوئے سائبر کرائم کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کی تقریبات کا انعقاد کرکے طلبہ اور نوجوانوں کو خبردار کرنا بہت ضروری ہے۔ چنانچہ درگاہ کے بزرگ استاد مفتی محمد سلیم نوری بریلوی نے آن لائن ٹائٹل میں اس پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی جمہوری ملک میں آزادی اظہار (اظہار خیال) اس کے بنیادی ڈھانچے کا ایک اہم حصہ ہے اور اُس کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم آزادی فکر و خیالات کے نام پر کسی کی تذلیل کریں۔'
انہوں نے کہا کہ 'کسی ملک کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا، کسی کے رنگ، نسل، مذہب، ذات پات، ثقافت اور رسومات پر بہتان لگانا جمہوری نظام کا حصہ نہیں ہو سکتا۔ سوشل میڈیا آج ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے۔ لیکن ہمارے نوجوانوں کو اس کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے کہ کسی کی توہین نہ ہو اور نہ ہی کسی کے مذہب کے مذہبی جذبات مجروح ہوں۔' یہاں ہمارے ممالک (ہندوستان اور نیپال) میں گزشتہ کچھ برسوں سے میڈیا یا سوشل میڈیا اور دیگر عوامی پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کرکے، اظہار رائے (آزادی اور اظہار رائے کی آزادی) کے نام پر، کسی بھی برادری کے مذہبی اور ثقافتی جذبات کی توہین کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا جیسے ان آزاد اور عام پلیٹ فارمز میں گالی گلوچ، متنازعہ مواد اور نفرت انگیز تقریر کے استعمال کے واقعات روز بروز عام ہوتے جا رہے ہیں۔ ان مذموم طریقوں پر پابندی لگانے کی ضرورت ایک عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی۔ ہمارے ملک بھارت نے سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے آئی ٹی ایکٹ 2021 قائم کیا ہے، لیکن ایسی چیزوں کو روکنے کے لیے صرف ایکٹ اور قانون ہی کافی نہیں ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: نوجوان علما اشتعال انگیز بیانات سے خود کو بچائیں: مفتی ثناء الہدی قاسمی
مفتی محمد سلیم نوری نے مزید کہا کہ 'آج سوشل میڈیا باہمی ہم آہنگی کو ختم کرنے اور نفرت پھیلانے کا تیز ترین اور موثر ذریعہ بن چکا ہے، اس لیے اسے روکنے کی کوشش کریں اور احتیاط سے استعمال کریں اور دیگر دوستوں اور بھائیوں کو بھی محتاط کریں۔ اپنے نوجوانوں کو اس کے غلط استعمال سے سختی سے روکیں۔ کیونکہ اس کا غلط استعمال نہ صرف ملک اور معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے، بلکہ خود ان نوجوانوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ زیر التواء مقدمات کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔ ان مقدمات پر ہونے والے اخراجات کی وجہ سے ہم خود اور ہمارے ملک کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لہزا، سوشل میڈیا کا غیر ضرورت استعمال کرنے میں بھی احتیاط رکھیں۔'