بارہ بنکی، اترپردیش: ملک میں اس وقت بھلے ہی فرقہ واریت اور شدت پسندی کے مسائل حاوی ہوں، لیکن خانقاہیں اور درگاہ آج بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کا درس دے رہے ہیں. Dargah For Communal Harmony in Barabanki۔ اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی ضلع کے قصبہ سترکھ واقع حضرت سید سالار ساہو عرف بوڑھے بابا کی درگاہ. جہاں کے 1104ویں سالانہ عرس میں تمام مذاہب کے لوگ دور دراز سے پہونچ رہے ہیں۔ Dargah is an example of national unity and communal harmony in Barabanki
بوڑھے بابا کا عرس ہر برس شدید گرمی ہی میں ہوتا ہے. لیکن ان کے عقیدت مند موسم کی پرواہ کیے بغیر انہیں عقیدت کا نذرانہ پیش کرنے پہونچ جاتے ہیں. عقیدت مند یہاں پہونچنے کو اپنی خوش نصیبی مانتے ہیں. بوڑھے بابا پر مختلف مذاہب کے لوگ مختلف اقسام سے عقیدت رکھتے ہیں. ہندو عقیدت مند اپنی تمام خوشیوں کے موقع پر آکر ان سے دعا کرتے ہیں. یہاں وہ منڈن کی رسم ادا کرتے ہیں اور نئے شادی شدہ جوڑے یہاں چادر پوشی کرتے ہیں. یہ سلسلہ جیٹھ ماہ کے بڑے منگل کے روز سے پانچ روز تک مسلسل چلتا رہتا ہے. اس میں سنیچر کا دن سب سے اہم ہو جاتا ہے. یہاں لوگ اپنی مراد کا مطالبہ کرنے آتے ہیں اور مراد پوری ہونے والے زائرین بابا کی درگاہ پر نشان پیش کرنے آتے ہیں. بوڑھے بابا کی درگاہ پر پانچ روز مفت لنگر چلتا رہتا ہے. جس میں نان روٹی اور چنے کی دال کا تبرک تقسیم ہوتا ہے. اس تبرک کو لینے میں بھی کوئی تفریق نہیں ہے. تمام مذاہب کے لوگ اس تبرک کو لیتے ہیں اور عقیدت و احترام کے ساتھ کھاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- بارہ بنکی: اس سال بھی دیوا میلا نہیں لگایا جائے گا
- بارہ بنکی: وارث علی شاہ کی درگاہ پر ہولی کا تہوار دھوم دھام سے منایا گیا
- Three Day Urs of Hazrat Ahmad Ali Shah Baba: حضرت احمد علی شاہ بابا کا تین روزہ عرس
بوڑھے بابا کی درگاہ گنگا جمنی تہذیب و تمدن اور بھارتی ساجھی وراثت و ثقافت کی نمایاں مثال ہے. جہاں سے صرف محبت، امن اور قومی یکجہتی کا پیغام نکلتا ہے. اور فرقہ واریت پست ہوتی ہے۔ یہ منظر فرقہ پرستوں کے منہ پر ایک زوردار تماچہ سے کم نہیں ہے۔