بریلی: راجستھان کے ادے پور قتل معاملے پر بریلی کے علماء نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے فتوی جاری کیا ہے۔ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کی جان لینا یا اس کا سر قلم کرنے کی دھمکی دینا یا سر قلم کرنے اجازت یا اختیار اسلام کسی فرد نہیں دیتا۔ شریعت کی روشنی میں ایسا کرنے والا مجرم ہے۔ بھارت میں قانون کا راج ہے اور اگر کوئی جرم کرتا ہے تو اس کو سزا دینے کا حق صرف عدالت کو ہے۔
تنظیم علمائے اسلام کے قومی جنرل سیکرٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے فتویٰ کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ حضرت نے اپنی کتاب 'حسام الحرمین' میں ایسے واقعات کے بارے میں فتویٰ دیا ہے کہ اگر کوئی شخص اسلامی حکومت یا غیر اسلامی حکومت کے بادشاہ کی اجازت کے بغیر کسی گستاخ رسول کو قتل کرے گا تو وہ غازی نہیں ہوگا۔ ایسا شخص شریعت کی نظر میں مجرم ہوگا اور بادشاہ اسلام اسے سخت سزا دے گا۔ پھر اعلیٰ حضرت فتویٰ میں مزید لکھتے ہیں کہ جب اسلامی حکومت میں یہ حکم ہو تو جہاں اسلامی حکومت نہ ہو، وہاں تو پہلے درجے میں ہی ایسا کرنا ناجائز ہوگا۔
اعلیٰ حضرت نے عام مسلمانوں کو حکم دیتے ہوئے فتویٰ میں فرمایا کہ شریعت کی روشنی میں صرف ایسے گستاخ کی زبان سے کی مذمت کرنا اور عام لوگوں کو اس کے ساتھ میل جول رکھنے سے روکنا اور حکومت کے ذمہ داران تک شکایت پہنچانا کافی ہے، تاکہ اس شخص پر عدالت میں مقدمہ چل سکے۔ اپنے آپ سے خود قانون کو ہاتھ میں لے کر کسی عام شخص کو سزا دینا جائز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت و عدالت کی اجازت کے بغیر سزا دینا، قتل کرنا، سر تن سے جدا کرنا اسلام میں جائز نہیں ہے۔ ایسا شخص سزا کا مستحق ہے۔ مولانا نے مسلمانوں سے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں سے پاکستان کے لوگ گستاخ رسول کے بارے میں نعرے لگا رہے ہیں۔ بھارت جمہوری ملک ہے۔ یہاں مسلمانوں کو قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ سزا دینا حکومت و عدالت کا کام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Four Arrested for Threatening Youth: نوپور شرما کی حمایت میں پوسٹر شیئر کرنے پر دھمکی، چار افراد گرفتار