ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ 'کورونا وائرس کی وجہ سے جاری ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے روز مرہ کی زندگی بری طرح سے متاثر ہے، جبکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے اعلانات کا زمینی سطح پر کچھ اثر ہوتا کھائی نہیں دے رہا ہے۔'
ایس پی سربراہ نے کہا کہ غریبوں کو فاقہ کشی کا سامنا ہے تو طبی سہولیات دم توڑرہی ہیں، ایسی صورت میں وزیراعظم 'یوم پنچایتی راج' پر صرف پیغام دے کر اپنی رسم ادائیگی کرگئے ہیں۔
بھارت کو مستحکم بنانا ہے تو گاؤں میں ہر قسم کی سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنانے کا عزم کرنا ہوگا، انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی گاؤں،کھیتی نہیں بڑے بڑے سرمایہ کاروں کے سہارے وائبرنٹ انڈیا کو خواب دیکھتی ہے۔
مہاجر مزدوروں کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے مسٹر یادو نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوسری ریاستوں سے بڑی تعداد میں مزدور وطن واپس آئے ہیں۔
اب ان کو متعدد مسائل کا سامنا ہے ان میں سے کچھ ناگفتہ بہ حالات کی وجہ سے بیمار ہوئے ہیں۔ اب ان کے علاج کے لیے نہ تو کوئی بہتر منصوبہ ہے اور نہ ہی ان کی چیکنگ کی جارہی ہے۔
ایس پی سربراہ نے کہا کہ اگرچہ یہ اعلانات کیے گئے تھے کہ جن مزدوروں کو روزی روٹی کے مسائل کا سامنا ہے انہیں منریگا میں کام فراہم کرایا جائےگا، لیکن انہیں کام نہیں مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد اضلاع بشمول وی ای آئی پی ضلع گورکھپور میں انڈسٹریا بند ہوگئی ہیں۔ روز کمارنے اور روز کھانے والوں کی زندگی پر کافی گہرا اثر پڑا ہے۔
انہیں ابھی تک کوئی ریلیف نہیں ملا ہےساتھ ہی ان کی جانب سے لگاتارکم اور خراب کوالٹی کے راشن دسیتاب کرنے کی شکایتیں موصول ہورہی ہیں۔
سابق وزیراعلی نے بی جے پی کی حکمرانی میں کسانوں کے ساتھ تفریق اور انہیں بے عزت کیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ گیہوں خرید کے مراکز سے صرف کاغذات پر کھلے ہیں، نہ تو کسانوں کم از کم سہار اقیمت ملی ہیں اور نہ ہی مسقبل قریب میں ملنے کی کوئی امید ہے۔
وہ سستے داموں پر اپنی پیداوار کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، گنا کسانوں کے لمبے عرصے سے پڑے بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
مسٹر یادو نے کہا کہ ملک میں صرف کورونا وائرس کے ہی خطرات نہیں ہیں بلکہ متعدد افراد کو قلت،گردے، کینسر، لیور اور اس جیسے متعدد دیگر سنگین بیماریاں لاحق ہیں۔
بلڈ پریشر اور ذیابطیس کے مریض بھی ان دنوں کافی پریشان ہیں، ہسپتالز میں اوپی ڈی بند ہیں، اور آپریشن ملتوی ہیں۔ صرف سردی، زکام اور کھانسی کے مریضوں کا ہی علاج کیا جارہا ہے۔