رامپور واقع سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کیمپ پر 2008 میں ہوئے جان لیوا حملے کے سلسلے میں مقامی عدالت میں جاری مقدمے میں سرکاری وکیل کی بحث مکمل ہونے کے بعد آج سے ملزمان کے دفاعی وکیل ایم ایس خان نے عدالت میں ملزمان کی جانب سے بحث کا آغاز کر دیا ہے۔
دہلی سے تشریف لائے سینیئر وکیل ایم ایس خان نے اپنے دلائل اور ثبوتوں کو ضلعی عدالت کے جج کے سامنے پیش کیا۔
واضح رہے کہ رامپور سی آر پی ایف کیمپ پر یکم جنوری 2008 میں نئے سال کا جشن منانے کے دوران جان لیوا حملہ ہوا تھا جس میں پولیس کے آٹھ جوان ہلاک ہو گئے تھے۔
اس حملے کو سی آر پی ایف افسران نے شدت پسندانہ حملہ قرار دے کر مشتبہ افراد کے خلاف مقدمے دائر کرائے گئے تھے جس کے بعد مختلف مقامات میں کچھ افراد کو پولیس نے حراست میں لیکر اس حملے کا قصوروار قرار دیا تھا اور ان سے پوچھ گچھ کے بعد ان کو جیل بھیج دیا تھا۔
اس معاملے میں جنگ بہادر عرف بابا خان، عمران شہزاد، محمد فاروق، کوثر خان، غلام خاں اور محمد شریف کو الگ الگ جگہوں سے گرفتار کیا گیا تھا اور پوچھ گچھ کرنے کے بعد پولیس نے اس معاملے میں فہیم ارشد انصاری اور صباح الدین عرف صبا کو ملزم بنایا اور ان سب کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔
آج کی شنوائی کے بعد عدالت نے آئندہ 13 ستمبر 2019 کی نئی تاریخ مقرر کی ہے جس میں دفاعی وکیل کی جانب سے بحث کی جائے گی۔