عتیق احمد کے قریبی رشتہ دار محمد عمران نے جمعرات کے روز عدالت میں خودسپرگی کردی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے عدالت میں ضمانت عرضی بھی داخل کی تھی لیکن عدالت نے دو سال سے فرار 25 ہزار کے انعامی کی ضمانت عرضی کو نامنظور کرتے ہوئے اسے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
محمد عمران عتیق احمد کے قریبی رشتےدار ہونے کے ساتھ ہی اس گینگ کا خاص رکن بھی ہے۔ اس کے اوپر دھوم گنج، کریلی سمیت کئی تھانوں میں درجن سے زائد مقدمے درج ہیں، جس میں اغوا، لوٹ، دھمکانے اور مار پیٹ کے معاملے بھی شامل ہیں۔ تقریباً دو سال سے عتیق احمد کا یہ قریبی رشتےدار فرار چل رہا تھا، جس کے اوپر پولیس نے 25 ہزار کا انعام بھی اعلان کر رکھا تھا۔
اس کے علاوہ پریاگ راج پولیس لگاتار دبش دے کر اس کی تلاش بھی کر رہی تھی لیکن وہ پولیس سے کسی طرح سے بچ کے جمعرات کے روز اے سی جے ایم کورٹ میں خودسپردگی کر دی۔
عتیق احمد کے گینگ کے خلاف پریاگراج ڈیولپمنٹ اتھارٹی گزشتہ سال سے مسمار کرنے کی کارروائی کر رہی تھی۔ اسی کے تحت 2020 میں ہی محمد عمران کا گھر اور شاپنگ کمپلیکس مسمار کردیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پولیس اور ریونیو کی ٹیمیں غیر قانونی طور پر بنائی گئی اس کی دیگر بینامی جائیدادوں کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عتیق کے کئی زمین سے متعلق کاموں میں اس کا قریبی رشتے دار عمران بھی پارٹنر رہا ہے۔
عتیق احمد کا ایک قریبی رشتہ دار محمد عمران پریاگراج کے پراپرٹی ڈیلر زید کو اغوا کرنے اور دیوریا جیل جانے اور اس پر حملہ کرنے اور دھمکیاں دینے کے معاملے میں عمران بھی ملزم ہے۔ اسی معاملے کے بعد سے عمران کو تیزی سے پولیس تلاش رہی تھی، لیکن وہ لگاتار فرار چل رہا تھا، جس کے بعد اس پر انعام کا اعلان کیا کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
مغلیہ فنِ تعمیر کا بہترین نمونہ 'مسجد کوئلے والی'
اس اغوا معاملے میں عتیق احمد سمیت کئی لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا، جس میں عتیق کے ساتھ ہی اس کے بیٹے کو ملزم بنایا گیا ہے۔