تاہم برسوں سے زردوزی کی صنعت سے وابستہ افراد ان دنوں مالی مشکلات میں مبتلا ہیں کیوں کہ یہ ان کا خاندانی پیشہ ہے اور کورونا وائرس و لاک ڈاون نے شعبہ زندگی سے جڑے ہوئے دیگر معاملات کی طرح اس کو بھی متاثر کیا ہے۔
اس کی کیا وجوہات ہیں؟ اس کا جائزہ لیا رامپور میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے لیا ہے۔
رامپوری چاقو، وائلن اور پتنگ کے ساتھ ساتھ زردوزی کا کام بھی رامپور کی خاص صنعت کا ایک اہم حصہ ہے اور یہاں کے کاریگروں کا ایک خاص ذریعہ معاش بھی۔
یہی وجہ ہے کہ ایک زمانے تک رامپور کے اکثر و بیشتر کاریگر اس ہنر سے وابستہ رہے اور مختلف ملبوسات پر اپنے دستکاری کے ہنر کے جوہر بکھیر کر جہاں دنیا بھر میں رامپور کا نام روشن کیا وہیں اس کے ذریعہ اپنے کنبہ کے ساتھ خوشحال زندگی بھی گزارتے رہے۔
تاہم کسی کو کیا پتا تھا کہ دیگر صنتوں کی طرح زری کے بھی اتنے بُرے دن آجائیں گے کہ دو وقت کی روٹی حاصل کرنا بھی مشکل ترین ہو جائے گا۔
ای ٹی وی بھارت سے اپنا حال دل بیاں کرتے ہوئے زردوی کے کاریگروں نے اس کی موجودہ صورتحال سے متعلق بتایا۔
- مزید پڑھیں:ریل خدمات بند ہونے سے بنکاری ضنعت سخت متاثر
رامپور کی اس روایتی صنعت زری کیوں ختم ہونے پر ہے؟
اس سوال کے جواب میں کاریگروں نے بتایا کہ جب سے حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ بند کیا گیا ہے تو اس سے یہ کام اب ختم ہونے کے دہانے پر آ گیا ہے۔
وہیں اگر حکومت کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو متعلقہ محکمہ کے افسران کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اس کا کو فروغ دینے کے لئے مختلف کوششیں کر رہا ہے۔
رامپور کے باپو مال میں اسی مقصد سے دیوالی میلے کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لئے مقامی سطح پر کچھ نمائشوں کا اہتمام کر لینے سے کیا اس صنعت کو فروغ حاصل ہو سکے گا؟
اسی لئے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر واقعی حکومت ان چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے کے لئے سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے درآمداتی نظام کو مستحکم بنانا ہوگا جس سے ملک کی ایک بڑی آبادی پر مشتمل یہ ہنرمند دوبارہ اپنی خوش گوار زندگی کی طرف واپس لوٹ سکے۔