میرٹھ: ریاست اتر پردیش میں میرٹھ کی شاہی عیدگاہ اور شاہی جامع مسجد کے خطیب اور آل انڈیا ملی کونسل میرٹھ کے ضلع صدر قاری شفیق الرحمان قاسمی کے گیانواپی مسجد سمیت دیگر عبادت گاہوں کو لے کر دئیے گئے بیان پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر سیاست تیز ہو گئی ہے۔
قاری شفیق الرحمان قاسمی نے مورخ کے ڈی شرما کے اس بیان کا بھی ذکر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شاہی جامع مسجد میں بودھ مٹھ کے آثار ملے ہیں اور یہ کہ کئی بودھ مٹھ کو گرا کر جامع مسجد بنائی گئی تھی۔ کے ڈی شرما کے اس دعویٰ پر قاری شفیق سخت لہجے میں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
وہیں دوسری جانب شہر قاضی کے بیان کے نام پر نجی نیوز چینل پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کے بعد ایک نیا ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ شہر قاضی میرٹھ اور شاہی امام جامع مسجد قاضی زین الساجدین نے اس بیان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس بیان کو ان سے منسوب کرنے پر چینل کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ساتھ ہی جامع مسجد میں کسی بھی قسم کی سرگرمی پر متنازعہ بیانات دینا اور میڈیا نمائندوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Gyanvapi Mosque Case گیانواپی مسجد میں مسلسل تیسرے دن بھی اے ایس آئی سروے جاری
بنارس میں گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عید گاہ کے بعد میرٹھ کی شاہی جامع مسجد کے وجودکو لیکر جس طرح سے میرٹھ میں بیان بازی کا دور جاری ہے۔ ایسے میں یہ بیان بازی کیا شکل اختیار کرتی ہے یہ تو وقت ہی طے کرے گا فی الحال ضلع انتظامیہ اور جامع مسجد کمیٹی کی طرف سے اس سے متعلق میڈیا کو کوئی بیان نہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔