علیگڑھ: گزشتہ سال ضلع علیگڑھ میونسپل کارپوریشن سے آر ٹی آئی کے ذریعہ یہ اطلاع مانگی گئی تھی کہ علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کس مقام پر واقع ہے، جسے جواب میں یہ بتایا گیا تھا کہ علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد عوامی جگہ پر ہے، جس کا سہارا لے کر اب ہندو وادی رہنماؤں کی جانب سے متنازعہ بیانات جاری کرکے علیگڑھ کے پرامن ماحول فضا کو مکدر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ Controversial Statements Against Aligarh Masjid
گزشتہ برس ضلع علیگڑھ کی 290 سال پرانی تاریخی جامع مسجد کا مالکانہ حق جاننے کے لئے پنڈت کیشو دیو شرما نے ایک آر ٹی آئی علیگڑھ مونسپل کارپوریشن کو دی تھی، جس کے جواب میں کہا گیا مسجد کی تعمیر عوامی جگہ پر کی گئی تھی،اس سے متعلق خبر گزشتہ روز ایک ہندی اخبار میں شائع ہونے کے بعد علیگڑھ کے سیاسی ماحول میں اتھل پتھل آگیا ہے۔
ہندو شدت پسندتنظیموں سے واسبتہ رہنما اخبارات اور ٹی وی چینلز پر مذکورہ مسجد کے خلاف متنازعہ بیانات جاری کر علیگڑھ کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے یں، تو وہیں علیگڑھ کے مسلم اسکالرز اور سماجی کارکنان کا کہنا ہے یہ ہندو مسلم نفرت کی سیاست کا حصہ ہے، کچھ وقت کے بعد یہ لوگ خود ہی تاج محل کی طرح خاموش ہو جائیں گے۔
آر ٹی آئی ڈالنے والے پنڈت کیشو دیو شرما کا کہنا ہے کہ اس مسجد کے حوالے سے میں نے ڈی ایم کے علاوہ دیگر افسران کو خط لکھا ہے، غیر قانونی طور پر بنی مسجد پر بھی بلڈوزر چلایا جائے۔
بی جے پی کی سابق میئر شکنتلا بھارتی کا کہنا ہے کہ جامع مسجد کے حوالے سے میونسپل کارپوریشن کی طرف سے دیئے گئے آر ٹی آئی کے جواب میں مسجد کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، یقیناً ریاستی حکومت کی جانب سے غیر قانونی جگہوں پر بلڈوزر چلایاجارہا ہے، اور چلنا بھی چاہیے، جو غیر قانونی ہے وہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں اس مسجد کو لے کر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو خط بھی لکھوں گی۔
علیگڈھ جامع مسجد کی تاریخ:
علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کو شہر کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہاں غدر 1857 میں شہید ہوئے 73 شہیدوں کی قبریں بھی موجود ہیں اس لیے اسے گنج شہیدین کی بستی بھی کہتے ہیں۔ اس تاریخی مسجد کی تعمیر مغل دور میں محمد شاہ (1728 - 1719) کے دور حکومت میں کول کے گورنر ثابت خان نے کی تھی۔ اس کی شروعات 1724 میں ہوئی تھی اور 1728 میں مکمل ہوئی۔ اس طرح یہ مسجد 290 سال پرانی ہے۔
اس مسجد کی تعمیر میں سونے کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ مسجد میں کل 17 گنبد ہیں اور تین دروازے ہیں جن پر دو دو گنبد تعمیر کیے گئے ہیں۔ مسجد میں اتنی وسعت ہے کہ یہاں ایک ساتھ قریب پانچ ہزار سے زیادہ لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد شہر کے سب سے اونچے علاقے اوپر کوٹ پر تعمیر کی گئی ہے۔ یہ اتنی بلندی پر ہے کہ اگر شہر میں کبھی سیلاب آئے تو گھنٹہ گھر جب پورا ڈوب جائے گا تو جامع مسجد کی پہلی سیڑھی تک سیلاب کا پانی پہنچ سکتا ہے۔
تقریباً 3 بیگھہ اراضی میں بنی تاریخی جامع مسجد 290 سال پرانی ہے جس سے متعلق گزشتہ برس (15 جولائی 2021) کو پنڈت کیشو دیو شرما رہائشی میرس روڈ علیگڑھ نے علیگڑھ میونسپل کارپوریشن سے آر ٹی آئی کے ذریعے معلومات حاصل کی جس کا جواب (21 جولائی 2021) کو دیا گیا۔ جس میں بتایا گیا کہ علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کی تعمیر عوامی جگہ پر کی گئی تھی۔