اترپردیش کے ضلع مراد آباد کے تھانہ چھجلوٹ کے دلہے پور گاؤں میں مسلمانوں نے ایک گھر میں اجتماعی طور پر نماز ادا کی، جس کے بعد چند لوگوں نے اس پر اعتراض کیا، اور نماز ادا کرنے والوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا، پولیس اس معاملہ کی جانچ کر رہی ہے۔26 Muslims booked of offering Namaz at home
ادھر اس معاملہ پر سماجودای پارٹی کے رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے کہا کہ چند افراد کی جانب سے اس معاملہ کو اٹھایا جارہا ہے اس معاملے پر ضلع انتظامیہ سے بات کی گئی ہے، اور یہ درخواست کی گئی ہے کہ باہمی رضا مندی سے مندر اور مسجد کی تعمیر کی جائے، اور اپنی اپنی عبادت گاہوں میں مذہبی سرگرمیاں انجام دی جائیں۔
اس معاملہ پر ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اوسی کے رد عمل کو لے کر جب ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کچھ کہنے سے انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ ہاں اتنا ضرور ہے کہ چند لوگ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی سازش کر رہے ہیں، تاہم انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ یہ ملک کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ یہ ملک تمام ہندوستانیوں کا ہے، اور اس ملک کے باشندے ہونے کے ناطے سب کے حقوق یکساں ہیں۔
مزید پڑھیں:Prayers at Home in Moradabad گھر میں اجتماعی نماز ادا کرنے پر ایف آئی آر درج
جب ان سے حال میں کانگریس پارٹی کو الوداع کہنے والے رہنما غلام نبی آزاد کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ وہ پہلے سے ہی باخبر تھے کہ ایسا ہونے والا ہے۔