ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں کانگریس کے اقلیتی سیل کے چیئرمین کی گرفتاری کی مخالفت میں احتجاجی مظاہرہ کے لیے اسمبلی کی جانب مارچ کرنے والے کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو اور قانون ساز پارٹی رہنما آرادھنا مشرا سمیت دیگر پارٹی کارکنان کو ریاستی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
کانگریس ریاستی صدر دیگر پارٹی رہنماؤں و کارکناں پیر کی رات اقلیتی سیل کے چیئرمین کی گرفتاری کے خلاف پارٹی ہیڈکوارٹر سے اسمبلی کی جانب احتجاج کرتے ہوئے جانے کی کوشش کررہے تھے۔
جہاں کانگریس ریاستی دفتر پر بڑی تعداد میں پولیس ٹیم کو تعینات کیا گیا ہے، اور پولیس نے ریاستی صدر اجے کمار للو،قانون ساز پارٹی رہنما آرادھنا مشرا سمت تقریباً 500 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔
گرفتاری سے قبل کانگریس کارکنوں نے یوگی حکومت پر جمہوری اقدار کو تار تار کرنے اور سیاسی رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ریاستی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
اس نعرے بازی کے بعد کانگریس کے گرفتار کارکنوں و رہنماؤں کو ایکو گارڈن لایا گیا، جہاں سے توقع ہے کہ انہیں شام تج رہا کردیا جائےگا۔
اس سے قبل کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی اقلیتی سیل کے چیئرمین کی گرفتاری کی مخالفت کرتےہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ 'یوگی حکومت عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی ہے'۔
انہوں مزید لکھا کہ 'شہنواز کو لکھنؤ پولیس نے پیر کی رات گذشتہ برس 19 دسمبر کو سی اے اے و این آر سی کے خلاف ہونے والے احتجاج میں پھوٹ پڑنے والے تشدد کے الزام میں گرفتار کیا ہے'۔
ڈپٹی کمشنرآف پولیس (سینٹرل) دنیش سنگھ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ شہنواز کو سی اے اے مخالف احتجاج میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
جوکہ گذشتہ برس 19 دسمبر کو لکھنو میں ہوا تھا، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ نے ان کے خلاف شواہد یکجا کرنے کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
اقلیتی سیل کے سربراہ کی گرفتاری کے بعد کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للو، رکن اسمبلی آرادھنامشر ا سمیت پارٹی مزید کارکنان حضرت گنج پولیس سٹیشن پہنچ گئے۔
انہوں نے پولیس کی اس کاروائی کی مخالفت شروع کردی، اس دوران پولیس نے احتجاجی پارٹی کارکنوں پر لاٹھی بھی چارج کیا اور انہیں پولیس سٹیشن احاطے سے منتشر کردیا۔
پولیس کے ایک ذرائع نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ شہنواز عالم سوشل میڈیا پر نفرت کو پھیلانے میں بھی ملوث تھے اور سی اے اے و این آر سی کے نام پر فرقہ وارانہ بنیاد پر تفریق ڈالنے کی کوشش بھی کی ہے۔
شہنواز عالم، ان کے ڈرائیور اور پارٹی کارکن کو پولیس نے پیر کی دیر رات گرفتار کیا ہے، تاہم پولیس نے بعد شہنواز کے علاوہ دیگر دو کو رہا کردیا۔