یوم آزادی کا جشن کانپور میں 14 اگست سے ہی منایا جانے لگتا ہے، رات بارہ بجے ہی مسٹن روڈ سبھاش چوک پر ترنگا جھنڈا لہرا دیا جاتا ہے۔
رات 12 بجے سے ہی آتش بازی، گیت، سنگیت اور جشن کا ماحول شروع ہو جاتا ہے۔ کانگریس پارٹی کی کانپور یونٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ، 'کورونا وائرس کی وجہ سے اس بار تمام پروگرام محدود کر دیے گئے ہیں، صرف جھنڈا پھہرایا جائے گا۔ باقی کوئی پروگرام نہیں ہونگے۔
کانپور میں کانگریس پارٹی 1947 سے لے کر اب تک آزادی کا جشن بہت دھوم دھام سے مناتی آ رہی ہے، لیکن اس بار کورونا وائرس کی وجہ سے کانگریس پارٹی کے ہونے والے کئی مشہور پروگراموں کو تبدیل کیا گیا ہے۔
کانپور میں 14 تاریخ کو ہی رات میں بارہ بجتے ہی قومی جھنڈا پھہرا دیا جاتا ہے اور آزادی کا جشن گیت سنگیت اور آتش بازی کے ساتھ رات سے ہی بڑی دھوم دھام سے شروع ہو جاتا ہے۔
کانگریس پارٹی کے ضلع کانپور کے صدر ہر پرکاش اگنی ہوتری نے بتایا کہ، 'اس بار کورونا وائرس وباء کی وجہ سے پروگرام کو تبدیل کیا گیا ہے۔ اس بار صرف قومی جھنڈا پھہرایا جائیگا، کسی طرح کی بھیڑ بھاڑ اکٹھا نہیں ہونے دی جائے گی۔
اس کے علاوہ ہر سال کی طرح ہونے والا کوئی بھی جشن نہیں منایا جائے گا، دوسرے دن میں یعنی پندرہ اگست کو چار بجے تلک حال کانگریس دفتر سے اٹھنے والا جلوس بھی نہیں اٹھے گا۔
کمپنی باغ میں جشن آزادی کی ہر سال کی طرح ہونے والی ریلی بھی نہیں ہوگی۔ سبھی پروگرام سمبولک ہونگے بھیڑ بھاڑ سے پرہیز کیا جائے گا۔'
مزید پڑھیں:
کانپور: وکاس کے خازن جئے کی مشکلات میں اضافہ، دوبارہ جانچ
آزادی کی لڑائی میں کانپور کی اہم نمائندگی ہے، یہاں پر مولانا حسرت موہانی، نانا راؤ، جھانسی کی رانی، لالا لاجپت رائے اور نواب باقر جیسی عظیم ہستیاں اپنی ٹیم کے ساتھ آزادی کی لڑائی لڑ رہے تھے۔ اسی لیے جیسے ہی 1947 کو بھارت کے آزاد ہونے کی اطلاع ملی تو 14 اگست کی رات کو ہی رات 12 بجے ہی مسٹن روڈ سبھاش پارک میں ترنگا جھنڈا پھیرا دیا گیا۔