کانگریس جنرل سکریٹری اور اتر پردیش کی انچارج پرینکا گاندھی نے سون بھدر کے گھوراول علاقے کے امبھا گاؤں میں 17 جولائی کو ہوئے زمینی تنازعہ میں ہلاک ہونے والے 10 لوگوں کے اہل خانہ کو دس دس لاکھ روپے کی امدادی رقم دینے کا اعلان کیا تھا۔
اس سلسلے میں انہوں کانگریس کمیٹی کے سیکرٹری باجی راوؤکھڑے اور دیگر رہنماؤں کو بھیج کر ہرمہلوک کے خاندان کو دس دس لاکھ اور شدید طور پر زخمی نولوگوں کو ایک ایک لاکھ کا چیک تقسیم کرایا ۔
واضح رہے کہ امبھا گاؤں میں ہوئے زمینی تنازعہ میں دس لوگوں کے مارے جانے اور 30 کے زخمی ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد محترمہ گاندھی نے وارانسی کے ٹراما سینٹر میں داخل زخمیوں کا حال چال دریافت کیا اور سون بھدر کی طرف روانہ ہو گئی لیکن انتظامیہ انہیں مرزا پور کے نارائن پور میں ہی حراست میں لے کر چُنار لے جایا گیا جہاں انہوں نے کچھ متاثرین سے ملاقات کی اور انہیں مدد کی یقین دہانی کرائی۔
محترمہ گاندھی کا یہ قدم پورے ملک میں بحث کا موضوع بنا رہا اور عام طور پر یہی کہا گیا کہ اس معاملے میں کانگریس نے بازی مار لی۔
یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ پرینکا کے دورے کے بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو مذکورہ گاؤں کا دورہ کرنا پڑا تھا۔
مسٹر کھڑے نے چیک تقسیم کرنے کے بعد صحافیوں سے کہا کہ ہر ایک شہری کے تئیں ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کے دکھ میں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔
پرینکا گاندھی کے وعدے کو پورا کرنے کے لئے ہمیں یہاں بھیجا گیا ہے۔
کانگریس ہمیشہ غریبوں کے روشن مستقبل کے خواب اور برابری کے حق کے لئے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کے ساتھ سابق ایم پی ڈاکٹر راجیش مشرا، سابق ممبر اسمبلی اجے رائے، بھگوتی پرساد چودھری سمیت دیگر لوگ بھی تھے۔