اترپردیش کانگریس اقلیتی سیل کے چیئرمین شاہنواز عالم نے اترپردیش حکومت کی منشا پر سوال اٹھایا ہے کہ شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف سنہ 2016 میں مقدمہ درج کیا گیا لیکن اس وقت کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟
اقلیتی سیل کے چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ 'وسیم رضوی کو حکومت کس لیے بچاتی رہی اور کون کون لوگ وقف املاک کی بدعنوانی میں شامل ہیں؟
شاہنواز عالم نے کہا کہ وسیم رضوی کے خلاف سی بی آئی نے کارروائی کا آغاز تو کر دیا لیکن وزیر مملکت محسن رضا کے خلاف کارروائی کب کی جائے گی؟
انہوں نے بتایا کہ محسن رضا کے خلاف ضلع اناؤ کے صفی پور کی درگاہ میں بدعنوانی کی شکایت درج کرائی گئی ہے، جسے شیعہ وقف بورڈ نے جانچ میں صحیح پایا ہے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ بھی حکومت سے کیا لیکن اترپردیش حکومت ان پر مہربان ہے۔
شاہنواز عالم نے سوال کیا کہ 'کیا وسیم رضوی کا استعمال بی جے پی نے پوری طرح کر لیا جو اب ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے مجھے حکومت کی منشا میں کھوٹ نظر آرہی ہے کیونکہ وسیم رضوی پر مقدمہ کر کے دوسرے لوگوں کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ 11 اکتوبر سنہ 2019 کو اپر چیف سیکرٹری اونیش اوستھی نے اس بابت سی بی آئی کو خط بھی لکھا تھا لیکن اس وقت وسیم رضوی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
سی بی آئی لکھنؤ کی اینٹی کرپشن برانچ نے آئی پی سی کی دفعہ 409، 420 اور 506 کے تحت ایف آئی آر درج کی ، جس میں شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی، بورڈ کے آفیسر غلام سیدین رضا، وقف انسپیکٹر باقر رضا کے علاوہ نریش کرشن سومانی اور ویجے کرشن سومانی کو نامزد کیا ہے۔