اترپردیش اسمبلی انتخابات 10 فروری سے شروع ہونے والے ہیں، جہاں سماج وادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل نے ریاست کی موجودہ حکومت بھارتی جنتا پارٹی کو چیلنج کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد کرلیا ہے، وہیں کانگریس پارٹی بھی اترپردیش میں 32 برسوں کے بعد حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ Congress Claims to Form Govt in UP
میرٹھ میں انتخابی مہم میں حصہ لینے پہنچے کانگریس کے سینئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اترپردیش میں 32 برسوں سے فرقہ وارانہ فسادات پیدا کیے جارہے ہیں۔ یہاں کی گنگا جمنی تہذیب کو نقصان پہنچانے والوں سے عوام کو نجات دلانے کے لیے کانگریس پارٹی ایک بار پھر اقتدار میں آئے گی اور اترپردیش میں پیار و محبت اور بھائی چارے کے ماحول کو پیدا کرنے کا کام کرے گی۔
میرٹھ کینٹ اسمبلی سیٹ سے کانگریس امیدوار اونیش کاجلا نے بتایا کہ میرٹھ کینٹ پہلے کانگریس کا گڑھ ہوا کرتا تھا، اس کے بعد یہاں بی جےپی آئی۔ کانگریس نے کبھی مذہب اور ذات کے نام پر لڑائی نہیں لڑی ہے۔ کانگریس ہمیشہ سے لوگوں کے مسائل اور اپنے نظریات کو لے کر ہی انتخاب لڑتی ہے۔ 32 برسوں سے اترپردیش میں کوئی کام نہیں ہوا ہے اس لیے یہاں کے عوام پرینکا گاندھی کو امید کی نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔ Congress Election History in UP
واضح رہے کہ سال 1985 میں اترپردیش میں ہوئے اسمبلی انتخابات وہ آخری انتخاب تھا جب کانگریس پارٹی نے اترپردیش میں حکومت بنائی تھی۔ اس وقت کانگریس نے کل 425 سیٹوں میں سے 269 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ واضح رہے کہ اتراکھنڈ کے ساتھ ہونے کی وجہ سے سال 2000 سے پہلے اترپردیش میں 425 سیٹیں ہوا کرتی تھیں۔ اندرا گاندھی قتل کے ایک سال بعد ہوئے اس انتخاب میں کانگریس نے شاندار جیت حاصل کی تھی۔ تیواری وزیراعلی کے عہدے پر برقرار رہے۔ تاہم چند ماہ کے اندر ان کی جگہ ٹھاکر ویر بہادر سنگھ نے لے لی، لیکن سنہ 1988 میں سنگھ کی جاگہ ایک بار پھر تیواری کو اترپردیش کی ذمہ داری دے دی گئی۔
اس کے ایک سال بعد سنہ 1989 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کانگریس یہ اسمبلی انتخابات وی پی سنگھ کی قیادت والی جنتا دل سے ہار گئی۔ کانگریس نے صرف 94 سیٹیں حاصل کیں۔ اس کے بعد کانگریس نے ملائم سنگھ یادو کے ساتھ چندر شیکھر کی جنتا دل (سوشلسٹ) پارٹی کو اپنی حمایت کی۔ تاہم، کانگریس نے جلد ہی ریاست میں اپنی حمایت واپس لے لی تھی۔
گزرتے وقت کے ساتھ اترپردیش میں کانگریس سمٹتی چلی گئی۔ سنہ 1991 میں 46، سنہ 1993 میں 28 سیٹوں پر آکر رک گئی۔ سنہ 1996 میں کانگریس 30 سے بھی زائد سیٹ جیتنے میں ناکام رہی۔ سنہ 2002 میں 25 اور 2007 میں 22، سنہ 2012 میں 28 سیٹیں ملیں۔
اس کے بعد کانگریس نے سنہ 2017 میں ایس پی کے ساتھ مل کر انتخاب لڑا لیکن کانگریس نے صرف 7 سیٹیں ہی جیتی۔
یوپی اسمبلی انتخابات میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کی تاریخ جیسے جیسے نزدیک آرہی ہے ویسے ہی میرٹھ میں سیاسی لیڈران کے دعوے اور وعدوں کا سلسلہ بھی تیزی سے دیکھا جا رہا ہے۔ یوپی کی عوام کس جماعت کے سر سہرا باندھے گی یہ تو نتیجے آنے کے بعد ہی طے ہو سکے گا۔
مزید پڑھیں: UP Election 2022: سماجوادی پارٹی اور آر ایل ڈی کا جلسہ بد انتظامی کا شکار