دارالعلوم ندوۃ العلماء میں حدیث کے استاد اور مشہور و معروف عالم مولانا سلمان حسینی ندوی ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق دارالعلوم ندوہ میں انھیں سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور حامی و مخالف گروپ کے درمیان زبردست جھڑپ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
دراصل سلمان ندوی رام مندر کے حق میں اکثر و بیشتر آواز بلند کرتے رہے ہیں اور وہ مسجد کی زمین چھوڑنے کے بھی حامی رہے ہیں۔ اس وجہ سے انھیں پہلے بھی کئی مرتبہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
لکھنؤ میں واقع دارالعلوم ندوہ کے اسلامک اسکالر سلمان ندوی صرف متنازع زمین سے بابری مسجد کو منتقل کرنے کی ہی بات نہیں کرتے ہیں بلکہ تین طلاق کے معاملے میں بھی وہ مودی حکومت کے اقدام کے حامی رہے ہیں۔
حالانکہ آج ان کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تصادم کی اصل وجہ کیا رہی، یہ وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔
لیکن اس معاملے میں سلمان حسینی ندوی کا کہنا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے لوگ انھیں لگاتار نشانہ بنا رہے ہیں۔
سلمان حسینی ندوی نے دارالعلوم ندوۃ العلماء کی انتظامیہ پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ وہ دارالعلوم سے ان کے حامیوں کو نکال رہے ہیں تاکہ وہ کمزور پڑ جائیں۔
سلمان ندوی نے یہ بھی کہا کہ اعظم خان اور اسدالدین اویسی جیسے لوگ انھیں نہ صرف ہٹانا چاہتے ہیں بلکہ امن کی بات کرنے کی وجہ سے انھیں ہر طرح سے نشانہ بنا رہے ہیں۔