ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں قائم گورنمنٹ رضا پی جی کالج میں آج سالانہ تمثیلی مشاعرہ Tamsili Mushaira in Rampur کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر طلباء و طالبات نے ملک کے معروف شعراء کرام کے کردار ادا کرکے ان کے کلام ان ہی کے لب و لہجہ میں پیش کیے۔ اردو زبان کی ترقی اور اس کو فروغ دینے کے لیے نئی نسل کی اردو ماحول میں نشوونما بے حد ضروری ہے۔ اس کے لئے شعر و سخن کی محفلیں اور مشاعرے کافی کارگر ثابت ہوتے رہے ہیں۔ درس و تدریس کے ساتھ ہی طالبات کے اندر ادب و سخن کا ذوق پیدا کرنے کے مقصد سے گورنمنٹ رضا پی جی کالج میں تمثیلی مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر طلباء و طالبات نے مشہور و معروف شعراء کرام کے کردار ادا کرکے ان کے کلام سے سامعین کو خوب محظوظ کیا۔
تمثیلی مشاعرے کا باقاعدہ آغاز نعت خوانی سے کیا گیا۔ علی ضمیر نے عالمی شہرت یافتہ شاعر اظہر عناعتی رامپوری کے نعتیہ کلام اپنی پرتنم آواز میں پیش کیے۔ نعتیہ کلام کے بعد ایک بعد ایک شعراء کرام و شاعرات نے اپنے کلام کی پھول جھڑیوں سے ماحول کو خوب معطر کیا۔ رشدہ رحمان نے معروف شاعرہ صبا بلرمپوری کے اشعار پڑھ کر اردو زبان کی اہمیت و افادیت سے روشناس کرایا۔ بی اے تھرڈ ائر کی طالبہ شبینہ نے معروف شاعرہ ڈاکٹر نزہت انجم کا کلام پیش کیا۔
شعر و سخن کی اس محفل میں کالج پرنسپل اور شہر کے معزز حضرات نے شرکت کرکے اپنی داد و تحسین سے نوازہ۔ طلباء نے تمثلی مشاعرے کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو کے شاعروں نے جس طرح ہماری گنگا جمنی تہزیب کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے اس کو تاحیات بنائے رکھنا ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی صلاحتیوں کو اجاگر کرنا ہی اس مشاعرے کا مقصد ہے۔