ETV Bharat / state

محفل مشاعرے میں جوانوں کو خراج - فاروق عادل

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو میں اردو اکادمی کے اشتراک سے اسٹرل ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے ذریعے مشاعرہ اور کوی سمیلین کا اہتمام کیا گیا۔

محفل مشاعرے میں جوانوں کو خراج
author img

By

Published : Feb 24, 2019, 11:53 PM IST


مشاعرہ کا افتتاح نعت نبی سے ہوا۔ اس کے بعد روبینہ حیات نے ملک کی حفاظت میں اپنی جان کی قربانی پیش کرنے والے جوانوں کے لیے خراج پیش کرتے ہوئے یہ اشعار پڑھا۔

محفل مشاعرے میں جوانوں کو خراج

" یہاں مذہب سیاست میں بہت مشغول تھے ہم سب،
ہمارے ملک کے خاطر جوانی دے گئے ہیں وہ سب۔"

اس کے بعد لکھنؤ کے مشہور نوجوان شاعر فاروق عادل نے پرتم آواز میں غزل پڑھی اور سامعین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔

خودکشی ہرگز نہ کرنا چاہیے، زندگی سے لڑ کر مرنا چاہیے
عشق میں ہوتا چلا آیا ہے یہ ، وعدہ کرنا اور مکرنا چاہیے

دل کے جیسا بے وفا کوئی نہیں، دل کہے جو وہ نہیں کرنا چاہیے
وہاں دشمنوں کی بڑی یاد آئی، جہاں دوستوں کی نوازش ہوئی
رقیبوں کو ہے چھوٹ محفل میں ان کے، میرے آنے جانے میں بندش ہوئی

لکھنو کے شہرت یافتہ شاعر سلیم طابش نے حالات حاضرہ میں، جس طرح سے سماج میں، ہمارے ملک میں مذہب کے نام پر سیاست کے نام پر ایک انسان دوسرے انسان کے خون کا پیاسا ہے، اس غلط فعل پر ضرب لگاتے ہوئے یوں کہا کہ

undefined

"دھرم اور ذات کے نام پر، یعنی جذبات کے نام پر
خون کا پیاسا ہے، آج کل آدمی آدمی کے لیے

سلیم تابش کے اشعار سے محفل میں خاموشی چھا گئی۔ اس کو توڑنے کے لیے مشہور شاعر انل اناڑی کو اسٹیج پر بلایا گیا۔ انہوں نے اپنے مزاحیہ کلام سے محفل میں نیا رنگ بھر دیا۔

اس پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر سابق ڈی جی پی اترپردیش رضوان احمد، اترپردیش اردو اکادمی کی چیئرپرسن آصفہ زمانی اور سکریٹری ایس رضوان نے شرکت کی جبکہ مشاعرے کی صدارت صوفیہ پروین نے کی۔


مشاعرہ کا افتتاح نعت نبی سے ہوا۔ اس کے بعد روبینہ حیات نے ملک کی حفاظت میں اپنی جان کی قربانی پیش کرنے والے جوانوں کے لیے خراج پیش کرتے ہوئے یہ اشعار پڑھا۔

محفل مشاعرے میں جوانوں کو خراج

" یہاں مذہب سیاست میں بہت مشغول تھے ہم سب،
ہمارے ملک کے خاطر جوانی دے گئے ہیں وہ سب۔"

اس کے بعد لکھنؤ کے مشہور نوجوان شاعر فاروق عادل نے پرتم آواز میں غزل پڑھی اور سامعین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔

خودکشی ہرگز نہ کرنا چاہیے، زندگی سے لڑ کر مرنا چاہیے
عشق میں ہوتا چلا آیا ہے یہ ، وعدہ کرنا اور مکرنا چاہیے

دل کے جیسا بے وفا کوئی نہیں، دل کہے جو وہ نہیں کرنا چاہیے
وہاں دشمنوں کی بڑی یاد آئی، جہاں دوستوں کی نوازش ہوئی
رقیبوں کو ہے چھوٹ محفل میں ان کے، میرے آنے جانے میں بندش ہوئی

لکھنو کے شہرت یافتہ شاعر سلیم طابش نے حالات حاضرہ میں، جس طرح سے سماج میں، ہمارے ملک میں مذہب کے نام پر سیاست کے نام پر ایک انسان دوسرے انسان کے خون کا پیاسا ہے، اس غلط فعل پر ضرب لگاتے ہوئے یوں کہا کہ

undefined

"دھرم اور ذات کے نام پر، یعنی جذبات کے نام پر
خون کا پیاسا ہے، آج کل آدمی آدمی کے لیے

سلیم تابش کے اشعار سے محفل میں خاموشی چھا گئی۔ اس کو توڑنے کے لیے مشہور شاعر انل اناڑی کو اسٹیج پر بلایا گیا۔ انہوں نے اپنے مزاحیہ کلام سے محفل میں نیا رنگ بھر دیا۔

اس پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر سابق ڈی جی پی اترپردیش رضوان احمد، اترپردیش اردو اکادمی کی چیئرپرسن آصفہ زمانی اور سکریٹری ایس رضوان نے شرکت کی جبکہ مشاعرے کی صدارت صوفیہ پروین نے کی۔

Intro:تہذیب و ادب کے شہر لکھنؤ میں 'جشن گومتی نگر' کا انعقاد کیا گیا۔ اسٹرل ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیراہتمام و اردو اکادمی کے اشتراک سے مشاعرہ و کوی سمیلن کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں شعراۓ کرام تشریف لائے۔


Body:اسٹرل ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیراہتمام و اردو اکادمی کے اشتراک سے مشاعرہ و کوی سمیلن کا انعقاد کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں شعراۓ کرام تشریف لائے۔

مشاعرہ کا افتتاح نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔ اس کے بعد محترمہ روبینہ حیات نے ملک کی حفاظت میں اپنی جانوں کی قربانی پیش کرنے والے جوانوں کے لئے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ اشعار پڑھا۔

" یہاں مذہب سیاست میں بہت مشغول تھے ہم سب،
ہمارے ملک کے خاطر جوانی دے گئے ہیں وہ سب۔"

اس کے بعد لکھنؤ کی مشہور نوجوان شاعر فاروق عادل صاحب نے شاعرانہ انداز میں غزل پڑھی اور سامعین کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔

خودکشی ہرگز نہ کرنا چاہیے، زندگی سے لڑ کر مرنا چاہیے۔
عشق میں ہوتا چلا آیا ہے یہ ، وعدہ کرنا اور مکرنا چاہیے۔

دل کے جیسا بے وفا کوئی نہیں، دل کہے جو وہ نہیں کرنا چاہیے۔
وہاں دشمنوں کی بڑی یاد آئی، جہاں دوستوں کی نوازش ہوئی۔
رقیبوں کو ہے چھوٹ محفل میں ان کے، میرے آنے جانے میں بندش ہوئی۔

لکھنو کے شہرت یافتہ شاعر جناب سلیم طابش صاحب نے حالات حاضرہ میں، جس طرح سے سماج میں، ہمارے ملک میں مذہب کے نام پر سیاست کے نام پر ایک انسان دوسرے انسان کے خون کا پیاسا ہے، اس غلط فعل ضرب لگاتے ہوئے یوں کہا کہ
"دھرم اور جات کے نام پر، یعنی جذبات کے نام پر۔
خون کا پیاسا ہے، آج کل آدمی -آدمی کے لیے۔

سلیم تابش صاحب کے اشعار سے محفل میں خاموشی چھا گئی۔ اس کو توڑنے کے لئے مشہور کوی جناب انل اناڑی صاحب کو اسٹیج پر بلایا گیا۔ انہوں نے اپنی لطیفے دار کویتہ سے پورے محفل کو لوٹ پوٹ کردیا۔


Conclusion:اسٹرل ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیراہتمام و اردو اکادمی کے اشتراک سے مشاعرہ و کوی سمیلن میں مہمان خصوصی طور پر سابق ڈی جی پی اترپردیش جناب رضوان احمد صاحب، اترپردیش اردو اکادمی کی چیئرپرسن آصفہ زمانی، سکریٹری ایس رضوان اور مشاعرے کی صدارت صوفیہ پروین نے کی۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.