علیگڑھ:ریاست اترپردیش میں واقع علیگڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے سانحہ ارتحال پر دینیات فیکلٹی میں منعقدہ تعزیتی جلسے میں فیکلٹی کے ڈین پروفیسر توقیر عالم فلاحی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بعض حضرات کی موت اپنے پیچھے کچھ ایسی یادگار چھوڑجاتی ہے کہ زمانہ ان کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے، اس عمدہ صفات کی حامل شخصیات میں مولانا محمد رابع حسنی ندوی کا نام کافی نمایاں ہے۔ مولانا ندوی کم سخن، نرم لہجہ، شفقت ومتانت اور ملنساری جیسے عمدہ خوبیوں کے حامل تھے۔ اللہ ملت اسلامیہ ہندیہ کو آپ کا نعم البدل عطا فرمائے۔
پروفیسر کفیل احمد قاسمی نے کہا کہ مولانا محمد رابع حسنی کے علم، حلم اور تواضع وانکساری کا ہر شخص قائل ہے۔ آپ ملنساری، مہمان نوازی اور شفقت ومحبت کے علاوہ متنوع خوبیوں کے مالک تھے۔ مولانا مرحوم علم وادب کے علاوہ مختلف دینی وملی تنظیموں کے سربراہ تھے۔ پروفیسر محمد سلیم قاسمی نے کہاکہ مولانا رابع کا شمار امت کے محسنین میں ہوتا ہے، بین الاقوامی شہرت یافتہ اور مختلف مناصب پر فائز ہونے کے باوجود آپ کی سادہ زندگی ہم سب کیلئے قابل تقلیدتھی۔ آج ضرورت ہے کہ مولانا کی علمی وادبی خدمات سے طلباء کو واقف کرایا جائے۔ شعبہ عربی کے استاد پروفیسر سمیع اختر نے کہا کہ مولانا محمد رابع حسنی ندوی ایک جاذب نظر شخصیت کے حامل تھے، جو بھی آپ سے ایک بار ملاقات کرتا وہ آپ کا گرویدہ ہوجاتا۔ ہندو مسلم تعلقات اور امن و بھائی چارے کیلئے پیام انسانیت کی تحریک کو آگے بڑھاتے رہے۔ ۳۱/ اپریل کی شام آپ کی وفات سے ملت اسلامیہ ایک مخلص قائد سے محروم ہوگئی۔
صدر شعبہ دینیات سنی پروفیسر حبیب اللہ قاسمی نے کہا کہ مولانا نے ایک لمبی زندگی گذارنے کے ساتھ طویل عرصہ تک ملک وقوم کی خدمت کی۔ مولانا علی میاں ندوی کے جانشینی کا فریضہ آپ نے بحسن وخوبی نبھایا۔ شعبہ دینیات کے صدر پروفیسر طیب رضا نقوی نے کہا کہ آپ کے اندر قیادت وسیادت کے تمام اوصاف موجود تھے۔ آپ علم، اخلاق، حکمت اور تدبروتفکر جیسی صفات کے مالک تھے۔
پروفیسر محمد راشد اصلاحی نے کہا کہ آپ ان چیدہ شخصیات میں سے تھے جن کے جانے پر ملک وقوم افسرہ ورنجیدہ ہوتی ہے۔ آپ کی یہ امتیازی شان رہی کہ قومی وبین الاقوامی تنظیموں کے سربراہ ہوتے ہوئے دنیا سے بے رغبتی بنائے رہے۔
اس سے قبل اے ایم یو کے شعبہ سنی دینیات میں ایک تعزیتی نشست ہوئی جس کی صدارت کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر حبیب اللہ نے کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی، سید مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی کے اوصاف و خصائص اور ان کے امتیازات کے حامل نیز ان کی علمی و روحانی وراثت کے سچے وارث تھے اور جیسے آپ علی میاں ندویؒ کے عزیز تھے ویسے ہی آپ نے ان کے مشن کو بھی اپنے شانوں پر لے لیا تھا۔ آج ہم آپ کے اوصاف و خصائص کا ذکر کر رہے ہیں کہ اس کا کچھ حصہ اپنے اندر پیدا کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں:Maulana Rabey Hasani Nadwi Death 'مولانا رابع حسنی ندویؒ نوجوانوں کی بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے'
ڈین، فیکلٹی آف تھیالوجی پروفیسر توقیر عالم فلاحی نے کہا کہ آپ کے اندر تواضع اور خاکساری اعلیٰ درجہ پر تھی جس کی وجہ سے آپ سے علمی استفادہ آسان تھا نیز آپ اپنے چھوٹوں کی بہت حوصلہ افزائی فرماتے تھے جس کا میں نے خود کئی۔