ریاست اترپردیش کا ضلع مئو 19 نومبر 1988 کو وجود میں آیا تھا لیکن ضلع مئو آج اپنی بدحالی پر آنسو بہا رہا ہے۔ ضلع مئو کا قیام عمل میں آتے ہی یہاں ترقی کی بہترین راہ ہموار ہوئی تھی۔ یہاں کئی ایسے پروجیکٹ قائم ہوئے جنہیں مثالی حیثیت حاصل تھی لیکن اب یہ پروجیکٹ خاتمے پر پہنچ چکے ہیں۔
ضلع مئو کی شان تصور کیا جانے والا سولر انرجی پلانٹ شمالی ہند کا اپنی نوعیت کا پہلا پروجکٹ تھا۔ یہاں نہ صرف غیر روایتی توانائی کا پروڈکشن شروع کیا گیا تھا بلکہ اسے براہ راست کاشتکاری سے منسلک کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا یہ پلانٹ اب کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے۔
کچھ یہی حالت ضلع مئو میں قائم واحد چینی فیکٹری کی بھی ہو گئی ہے۔ اس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی کے ہاتھوں اس کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔ فیکٹری فی الوقت تقریباً 700 کروڑ روپے کے خسارے میں چل رہی ہے۔ اترپردیس کی یوگی حکومت نے اسے فروخت کرنے کے لیے اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔ مقامی باشندوں کے لیے یہ بے حد تکلیف دہ لمحہ ہے۔ وہ کسی بھی صورت میں چینی مل کو فروخت ہونے نہیں دینا چاہتے ہیں۔