ETV Bharat / state

مئو: سولر اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم

اترپردیش کے ضلع مئو کے یوم تاسیس پر یہاں قائم سولر انرجی اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم کیا گیا۔

سولر اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم
author img

By

Published : Nov 20, 2019, 3:53 AM IST

ریاست اترپردیش کا ضلع مئو 19 نومبر 1988 کو وجود میں آیا تھا لیکن ضلع مئو آج اپنی بدحالی پر آنسو بہا رہا ہے۔ ضلع مئو کا قیام عمل میں آتے ہی یہاں ترقی کی بہترین راہ ہموار ہوئی تھی۔ یہاں کئی ایسے پروجیکٹ قائم ہوئے جنہیں مثالی حیثیت حاصل تھی لیکن اب یہ پروجیکٹ خاتمے پر پہنچ چکے ہیں۔

سولر اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم
سولر اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم


ضلع مئو کی شان تصور کیا جانے والا سولر انرجی پلانٹ شمالی ہند کا اپنی نوعیت کا پہلا پروجکٹ تھا۔ یہاں نہ صرف غیر روایتی توانائی کا پروڈکشن شروع کیا گیا تھا بلکہ اسے براہ راست کاشتکاری سے منسلک کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا یہ پلانٹ اب کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے۔

سولر اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم

کچھ یہی حالت ضلع مئو میں قائم واحد چینی فیکٹری کی بھی ہو گئی ہے۔ اس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی کے ہاتھوں اس کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔ فیکٹری فی الوقت تقریباً 700 کروڑ روپے کے خسارے میں چل رہی ہے۔ اترپردیس کی یوگی حکومت نے اسے فروخت کرنے کے لیے اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔ مقامی باشندوں کے لیے یہ بے حد تکلیف دہ لمحہ ہے۔ وہ کسی بھی صورت میں چینی مل کو فروخت ہونے نہیں دینا چاہتے ہیں۔

ریاست اترپردیش کا ضلع مئو 19 نومبر 1988 کو وجود میں آیا تھا لیکن ضلع مئو آج اپنی بدحالی پر آنسو بہا رہا ہے۔ ضلع مئو کا قیام عمل میں آتے ہی یہاں ترقی کی بہترین راہ ہموار ہوئی تھی۔ یہاں کئی ایسے پروجیکٹ قائم ہوئے جنہیں مثالی حیثیت حاصل تھی لیکن اب یہ پروجیکٹ خاتمے پر پہنچ چکے ہیں۔

سولر اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم
سولر اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم


ضلع مئو کی شان تصور کیا جانے والا سولر انرجی پلانٹ شمالی ہند کا اپنی نوعیت کا پہلا پروجکٹ تھا۔ یہاں نہ صرف غیر روایتی توانائی کا پروڈکشن شروع کیا گیا تھا بلکہ اسے براہ راست کاشتکاری سے منسلک کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا یہ پلانٹ اب کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے۔

سولر اور چینی مل پلانٹ کو فروخت نہ ہونے دینے کا عزم

کچھ یہی حالت ضلع مئو میں قائم واحد چینی فیکٹری کی بھی ہو گئی ہے۔ اس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی کے ہاتھوں اس کی سنگ بنیاد رکھی گئی تھی۔ فیکٹری فی الوقت تقریباً 700 کروڑ روپے کے خسارے میں چل رہی ہے۔ اترپردیس کی یوگی حکومت نے اسے فروخت کرنے کے لیے اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔ مقامی باشندوں کے لیے یہ بے حد تکلیف دہ لمحہ ہے۔ وہ کسی بھی صورت میں چینی مل کو فروخت ہونے نہیں دینا چاہتے ہیں۔

Intro:19 نومبر 1988 کو وجود میں آیا مئو ضلع آج اپنی بدحالی پر آنسو بہا رہا ہے. مئو ضلع کا قیام عمل میں آتے ہی یہاں ترقی کی بہترین راہ ہموار ہوئی تھی. یہاں کئی ایسے پروجکٹ قائم ہوئے جنہیں مثالی حیثیت حاصل تھی. لیکن اب یہ پروجیکٹ خاتمے پر پہنچ چکے ہیں.


Body:مئو ضلع کی شان تصور کیا جانے والا سولر انرجی پلانٹ شمالی ہند کا اپنی نوعیت کا پہلا پروجکٹ تھا. یہاں نہ صرف غیر روایتی توانائی کا پروڈکشن شروع کیا گیا تھا بلکہ اسے براہ راست کاشتکاری سے منسلک کرنے کی کوشش بھی کی گئی. لیکن اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا یہ پلانٹ اب کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے.


Conclusion:کچھ یہی حالت مئو ضلع میں قائم واحد شوگر فیکٹری کی بھی ہو گئی ہے. اس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی کے ہاتھوں اس کی سنگ بنیاد دکھی گئی تھی. فیکٹری فی الوقت تقریباً 700 کروڑ روپے کے خسارے میں چل رہی ہے. اترپردیس کی یوگی حکومت نے اسے فروخت کرنے کے لئے آکشن بھی جاری کر دیا ہے. مقامی باشندوں کے لئے یہ بے حد تکلیف دہ لمحہ ہے. وہ کسی بھی صورت میں شوگر مل کو فروخت ہونے دینا نہیں چاہتے.

بائٹ. انتخاب عالم خان ، صدر ،ضلع کانگریس کمیٹی ،مئو
سجے موریہ، سماجی کارکن

سید فرحان
ای ٹی وی بھارت
مئو
موبائل 9450012950
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.